لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صد رمریم نواز نے کہا ہے کہ عوام نے جن کو ووٹ دیا ان کو آر ٹی ایس کے ذریعے ہرادیا گیا،نوازشریف جب کہتے ہیں پارلیمنٹ کا احترام کرو تو کیا یہ بیانیہ غلط ہے ہے اس کے مدمقابل عوام کی پارلیمنٹ کو کسی ادارے کے افسر کے حوالے کردو کیا یہ بیانیہ درست ہے؟،کیا ادارے کا افسر بتائے گا پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے کیا بات کریں
اور کیا نہیں کریں گے؟جب آپ انتخابات میں جائیں تو آپ کو کہاجائے وفاداری چھوڑ دیں اور اپنے اوپر لوٹے کا دھبہ لگالیں،اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو آپ کو انتخابات میں ہرادیا جائے گا،بیانیوں کا موازنہ کرلیں کونسا درست بیانیہ ہے،ماضی میں منتخب وزیراعظم کہتا تھاہمیں سرمایہ کاری دو ہمیں بھیک نہیں چاہیے،آج عمران خان کاکوئی بیان اٹھالیں وہ بھیک مانگتا نظر آئے گا،دنیا کو کہتا ہے کورونا آیا ہے پاکستان کی مدد کرو،اپنی نالائقی کی وجہ سے معاشی بحران آتا ہے تو دنیا سے ایک ارب اور پچاس کروڑ ڈالر مانگتا ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں فیصل آباد ڈویژن کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔ اجلاس کی صدارت مسلم لیگ(ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کی۔اجلاس میں رانا ثنا اللہ،مریم نواز،،پرویز رشید،چوہدری شیر علی، اویس لغاری،عطا تارڑ،عظمی بخاری،سائرہ افضل تارڑ،میاں منان،اکرم انصاری،میاں محمد فاروق،طلال چوہدری، اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور عہدیداروں نے شرکت کی۔مریم نواز نے کہا کہ رانا ثنااللہ صاحب کے چہرے پر میں مسکراہٹ دیکھ رہی ہوں،ایسی مسکراہٹ ان کے چہرے پر پہلے کسی میٹنگ میں نہیں تھی،آج ان کے اپنے ڈویژن کی میٹنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اگر کہتے ہیں ووٹ کو عزت دو کیا یہ بیانیہ درست ہے یا یہ بیانیہ جو کہتا ہے ووٹ کو پیروں کے نیچے کچل دو،
نوازشریف کہتے ہیں آرٹی ایس بند نہ کرو کیا یہ بیانیہ ٹھیک یا 2018کے انتخابات میں مسلم لیگ(ن)کا جیتا ہوا انتخاب آر ٹی ایس بند کرکے ہرایاگیاوہ ٹھیک تھا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا وژن تھا سی پیک بنا،سرمایہ کاری لائی گئی،ہمسایہ ممالک سے دوستی کرو،اس وقت منتخب وزیر وزیراعظم کہتا تھاہمیں سرمایہ کاری دو ہمیں بھیک
نہیں چاہیے،آج عمران خان کاکوئی بیان اٹھالیں وہ بھیک مانگتا نظر آئے گا۔ نواز شریف کے بیانیے کی پہلے ہی جیت ہو چکی ہے،قوم کو شعور دلانا لیڈر کے بیانیے کی جیت ہوتی ہے،نوازشریف نے قوم کو بتادیا کہ عوام کے حقوق کیا ہیں ان کو غصب کون کرتا ہے،یہ ہمیں ہمارے لیڈر سے علیحدہ نہیں کرسکتے،جماعت کو نہیں توڑ
سکتے،ہماری خدمت کو یہ نظر انداز نہیں کرسکتے،کہاجاتا ہے مسلم لیگ(ن)میں مفاہمت اور مزاحمت میں بڑی کنفیوژن ہے یہ کنفیوژن صرف دشمن کی طرف سے پلان کی جاتی ہے،ہمارے بیانیے پر تنقید اس لیے ہوتی ہے کہ بیانیہ صرف مسلم لیگ (ن) کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار پاکستان کی ترقی شرح 5.8پر لے کر
گئے،نوازشریف اور شہبازشریف کی قیادت میں ملک دن رات ترقی کررہا تھاجب ووٹ کو عزت نہ ملی تو ترقی کا پہہ الٹا گھومنا شروع ہوگیا،آج 5.8کی گروتھ زمین کے نیچے چلی گئی ہے،آج جو ریاست کے اوپر ریاست بنائی جارہی ہے وہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں،دنیا میں کسی کو پتہ نہیں ہے کہ پاکستان میں آکر بات کس سے کرنی
ہے،وزیراعظم کو کوئی ماننے کو تیار نہیں،انصاف کے نظام کو دغدار نہ کرو،نتیجہ یہ نکلا کہ یہ حکومت یہاں کوئی کیس ہارتی نہیں باہر کے ممالک میں جیتی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈینگی آتا تو شہبازشریف کس طرح کام کرتے تھے سب نے دیکھالیکن آج عوام کورونا سے نکلتے ہیں تو ڈینگی میں پھنس جاتے ہیں،آج تحریک انصاف
کے لوگ بھی کہہ رہے ہیں شہبازشریف کے دور میں تو سپرے بھی ہوتا تھا،میں یقین سے کہتی ہوں اگر آج شہبازشریف وزیراعلی ہوتے تو پنجاب میں نہ ڈینگی نہ کورونا ہوتا،اب سڑکوں پر لوگوں نے بینرز لگائے ہیں جن پر لکھا ہے آگے بڑھو ڈینگی سے خود مرونیچے عثمان بزدار جس کو وسیم اکرم پلس کہتے ہیں اس کی تصویر لگی
ہیں اس حکومت کا حا ل یہ ہے کہ جاگدے رینڑاں ساڈے تے نہ رینڑاں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جماعت کو اچھا لیڈر ملے تو جماعت ترقی کرتی ہے،اگر ایک لیڈر کو اچھی جماعت ملے تو وہ اپنے نظریے پر عملدرآمد کراسکتا ہے،پاکستان میں معاشی سے دفاعی تمام سنگ میل کا کریڈٹ نوازشریف کو ہی جاتا ہے،نوازشریف نے ہر حالات
میں بہتر ی کی،جب بھی ملکی حالات بہتر کرتے ہیں تو سازش کردی جاتی ہے،جب ہمیں حکومت ملی تو کہا گیا دہشتگرد اسلام آباد آنے والے ہیں،نوازشریف نے دہشتگردی اور بائیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم کی،تین سالوں میں یہ حکومت کوئی ایسا منصوبہ نہیں بتاسکتی جو انہوں نے بنایا ہو،یہ نالائق حکومت بلکہ ہمارے منصوبے ٹائم پر پورے نہیں کرسکی،عالمی عدالتوں سے ہمارے حق میں فیصلے آنا ان کے منہ پر طمانچہ ہے،شریف فیملی کے تین
ملکوں کے ریکارڈ چیک کیے گئے پھر ہمیں کلین چٹ ملی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آج افغانستان کے حالات سے جوڑا جا رہا ہے،امریکہ کے ایوان بالا میں ہمارے خلاف قراردادیں پیش ہورہی ہیں،امریکہ میں ہمارے خلاف لابنگ کی جارہی ہے،فیٹف ہمیں دوبارہ بلیک لسٹ میں ڈالنے پر کام کررہا ہے،یہ سب سیم پیج کا شاخسانہ ہے،نوازشریف سے یہی جھگڑا تھا،جب کہا گھر کو درست کریں تو ہمیں مودی سے یاری کے طعنے دئیے،فیٹف کے بعد وہی قانون سازی کی جو میاں صاحب نے کہا تھا عزت سے کرلیں۔