نیویارک(آن لائن ) امریکی صدر جو بائیڈن نے اتحادیوں سے تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو ایک فیصلہ کن وقت کا سامنا ہے۔ عالمی چیلنجز کے مقابلے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا،افغانستان سے نکلنے کے بعد امریکا نے مسلسل سفارتکاری کا دور شروع کیا ہے ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں جو بائیڈن نے امریکا کو عالمی قیادت کے
کردار میں واپس لانے کے لیے مہم کا آغاز کیا ہے جس کی انہوں نے اپنے خطاب میں دوبارہ تصدیق کی۔بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا اگلے سال اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی سیٹ دوبارہ لینے کے لیے تیار ہے ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا’۔ جو بائیڈن نے ان محاذوں پر تعاون کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہماری اپنی کامیابی دوسروں کی کامیابی کے ساتھ منسلک ہے’۔امریکا اور چین کے درمیان جاری کشیدگی کے بارے میں جو بائیڈن نے زور دیا کہ امریکہ ‘نئی سرد جنگ یا تقسیم شدہ دنیا کا خواہاں نہیں ہے’۔تاہم انہوں نے کہا کہ امریکا بھرپور طریقے سے ‘اپنے اور اپنے اتحادیوں کے مفادات کا دفاع کرے گا’۔انہوں نے افغانستان سے انخلا پر بھی زور دیا جس پر اندرون اور بیرون ملک اتحادیوں نے ان پر تنقید کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘فوجی قوت ہمارا آخری حربہ ہونا چاہیے’۔ انھوں نے کہا کہ امریکا کمزور ممالک پر غلبہ حاصل کرنے کیلیے مضبوط ممالک کی کوششوں کی مخالفت کریگا۔ ہم نئی سرد جنگ نہیں چاہ رہے۔ امریکا پرامن اصلاحات کرنے والی کسی بھی قوم کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کیلئے امریکا اپنے عہد پر قائم ہے۔