کراچی(آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ کے اعلان کے باوجود اسٹیٹ بینک کی جانب سے پاک افغان تجارت کی روپے میں لین دین کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا ہے جس کے نتیجے میںدونوں ممالک کے درمیان تجارت کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔پاک افغان جوائنٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین زبیر موتی والا کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے
درمیان دوطرفہ تجارت میںپہلے ہی 50فیصد کی کمی واقع ہوچکی ہے اور اس وقت افغانستان کی مقامی صورتحال کے باعث افغان کرنسی میںکاروبار ممکن نہیںہے جبکہ امریکی ڈالر میںلین دین پاکستان کی موجودی معاشی صورتحال میں سود مند نہیں۔افغانستان کی تعمیر نو کے سلسلے میںپاکستانی کاروباری افراد کیلئے وہاں بے شمار مواقع موجود ہیںاور اگر پاکستانی روپے میں دو طرفہ تجارت کی اجازت دی جائے تو اس سے نہ صرف پاکستان کو اپنے تجارتی خسارہ پر قابو پانے میںمدد ملے گی بلکہ جاری کھاتوں کے خسارہ میںبھی کمی لائے جاسکے گی۔افغانستان میںڈالرز کی طلب اور رسد میں کمی کے باعث افغان تاجر بھی عارضی طور پر پاکستانی کرنسی میںتجارت کو ترجیح دے رہے ہیں،لہذا یہ انتہائی شاندار موقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت روپے میںکرنے کی اجازت دی جائے اور افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ریاستوں تک پاکستانی مصنوعات کی بر آمدات کے مواقع تلاش کئے جائیں تا کہ ملکی بر آمدات میںاضافے کے خواب کو پورا کیا جاسکے۔