کابل/اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کابل میں اسلامی امارت افغانستان کی طالبان کے تحت حکومت کی تشکیل کا عمل خاموشی سے جاری ہے۔روزنامہ جنگ میں اعزاز سید کی شائع خبر کے مطابق طالبان نے اپنے امیر 61؍ سالہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کو سربراہ مملکت بنانے کا فیصلہ کرلیاہے۔اسلام آباد میں افغان اور پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ شیخ الحدیث ہیبت ﷲ اخوندزادہ افغان فوج کے
کمانڈر انچیف ہوں گے یہ فیصلہ طالبان کے پہلے دور کے مطابق ہے جب 1996ء سے 2001ء تک طالبان دور میں ملا محمد عمر کو ریاست کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور وہ کمانڈر انچیف بھی تھے۔ ملامحمد عمر 2013ء کے روپوشی کے دوران وفات پا گئے تھے۔ہیبت ﷲ کو نئے امیر ملا اختر منصور کانائب مقرر کیا گیا جو 29؍ جولائی 2015ء کو پاکستان کے صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے جس کے بعد ہیبت اللہ نے امارت کی ذمہ داری سنبھالی۔ انہیں رہبری شوریٰ نے امیر مقرر کیا جسکے بعد وہ روپوشی میں چلے گئے۔ہیبت ﷲ کے تین نائبین ملا عبدالغنی برادر، ملا یعقوب (ملا عمر کے بیٹے) اور سراج الدین حقانی (جلال الدین حقانی کے بیٹے) نئی حکومت میں کلیدی کردار کے حامل ہیں۔ وزارت خزانہ اور وزارت دفاع کے لئے چنائو پر کچھ اختلافات رائے ہے۔ گل آغا کو پہلے ہی وزیر خزانہ مقرر کیا جاچکا ہے وزارت دفاع کے لئے ملا یعقوب کو ملا ذاکر پر فوقیت حاصل ہے۔صدر ابراہیم کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے۔ خلیل حقانی امن و امان کی صورتحال دیکھیں گے شیر محمد عباسی ستانگزئی کو وزیر خا رجہ مقرر کیا گیا ہے۔ طالبان حکومت کے قیام کا اعلان جمعرات تک متوقع ہے۔