ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ملکی آمدن بڑھائے بغیر قرضے نہیں اتار سکتے،وزیراعظم عمران خان

datetime 2  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی آمدن بڑھائے بغیر قرضے نہیں اتار سکتے،آمدنی میں اضافہ کیلئے سیاحت اور صنعتی ترقی پر توجہ دینا ہوگی،مسابقتی بولی کا نظام شروع کرنے سے قومی خزانے کو 26 فیصد بچت ہوئی ہے، کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنا ترجیح ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے ترقیاتی فنڈز کی بچت ہوگی،

راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں گی، سابق ادوار میں بننے والی موٹرویز کا ملک کو زیادہ فائدہ نہیں ہوا،، اب سڑکوں کی کمیشن سے لندن میں فلیٹس نہیں خریدے جائینگے، سیالکوٹ۔کھاریاں موٹروے سے سفر کا دورانیہ کم ہونے،صنعتی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے یہ بات جمعرات کو سیالکوٹ۔کھاریاں موٹروے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبوں کا آغاز ایک نئی سوچ ہے، ترقیاتی فنڈز سکولوں، ہسپتالوں اور دیگر منصوبوں پر خرچ کیے جاتے ہیں لیکن فنڈز محدود ہونے کی وجہ سے ترقی بھی محدود ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ-کھاریاں موٹروے انتہائی اہم منصوبہ ہے کیونکہ اس علاقہ میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کی بہت گنجائش ہے، گوجرانوالہ، گجرات، وزیرآباد اور سیالکوٹ میں صنعتوں کو فروغ دیا جا سکتا ہے، صنعتی سرگرمیوں سے ہی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، جب تک آمدنی میں اضافہ نہیں ہوگا قرضے نہیں اتار سکتے، صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے سہولیات دینی چاہیئں۔ وزیراعظم نے کہا کہ زیادہ آبادی کی وجہ سے اس علاقے کی اہمیت زیادہ ہے اور یہ موٹروے صنعتی علاقوں سے گزرے گی،

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں گے، موجودہ حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے پر زور دے رہی ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، اس میں بھی رکاوٹیں دور کر رہے ہیں، رکاوٹوں کی وجہ سے ان کو فروغ نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ

سیالکوٹ-کھاریاں موٹروے کی تعمیر سے سفر 100 کلومیٹر کم ہو جائے گا، اس سے اضافی ایندھن اور گاڑیوں کی مرمت کی مد میں خرچ ہونے والی رقم کی بھی بچت ہوگی کیونکہ ہم پٹرولیم مصنوعات درآمد کرتے ہیں اور ان پر قیمتی زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موٹروے پر ٹریفک کا دبا زیادہ ہوتا ہے، ماضی میں جو

موٹرویز بنائی گئیں ان کا ملک کو زیادہ فائدہ نہیں ہوا، یہاں پر موٹروے پہلے بننی چاہیے تھی، دوسری طرف سڑک کو دو رویہ بھی بنایا جا سکتا تھا، اس سلسلے میں ہونے والے اب تک کے نقصان کا اندازہ بھی لگایا جانا چاہیے، دو سال میں سیالکوٹ-کھاریاں موٹروے مکمل ہو جائے گی، یہ ایک فعال منصوبہ ہے، اس سے پیسے کی بھی بچت

ہوگی اور یہ علاقے ترقی کریں گے اور صنعتوں کو بھی موٹروے سے منسلک کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے ترقیاتی فنڈز کی بچت ہوگی اور سرکاری ترقیاتی فنڈز دوسرے ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسابقتی بولی کا نظام شروع کرنے کی وجہ سے قومی خزانے کو

26فیصد بچت ہوئی ہے، یہ بھی ایک بہت مثبت قدم ہے، جو بھی منصوبہ لگنا چاہیے اس کے بارے میں پہلے سوچنا چاہیے کہ اس سے ملک کو کتنا فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سوات موٹروے کا منصوبہ بہت کامیاب رہا ہے اور اس پر ہماری حکومت کو فخر ہے، عید کی چھٹیوں کے دوران سیاحت کے لیے جانے والوں کی

تعداد بڑھنے کی وجہ سے 27لاکھ گاڑیوں نے اس موٹروے سے سفر کیا، اس سے معاشی آمدنی بھی بڑھی ہے، ہمارے ملک کی 22 کروڑ آبادی ہے، اس کو ہم اپنے فائدے کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں اور اس آبادی کو بوجھ نہیں بننا چاہیے، سرکاری اور نجی شراکت کے تحت سڑکوں کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری تب آتی ہے جب

ٹریفک کا دبا زیادہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت بہت بڑا شعبہ ہے جس پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، سوات موٹروے سے دیر، چترال اور گلگت تک موٹروے بننے سے سیاحت کو فروغ ملے گا، بیرون ملک سے بھی سیاح آئیں گے اور آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے برآمدات میں اضافہ پر ماضی میں

توجہ نہیں دی، درآمدات بڑھنے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، آمدنی میں اضافہ کے لیے سیاحت اور صنعتی ترقی پر توجہ دینا ہوگی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھی سرمایہ کاری بڑھانا ہوگی، جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتی اس وقت تک ہم ان شعبوں کی ترقی سے ڈالر کی کمی کو پورا کر سکتے ہیں۔وزیراعظم

نے کہا کہ این ایچ اے نے بہت تھوڑے وقت میں بہت کام کیا ہے، سابق حکمران سڑکیں بنانے کے دعوے کرتے تھے اور ان پر ووٹ لیتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح سڑکوں کے کمیشن سے لندن میں فلیٹس نہیں خریدے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم ان سے ہم تین گنا زیادہ سڑکیں بنا چکے ہیں اور یہ سستی بھی بنائی گئی ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…