اسلام آباد(آ ن لائن )سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان قائد حزبِ اختلاف محمد شہباز شریف کے گھر پہنچ گئے جہاں دونوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ ملاقات میں بجٹ اجلاس کے موقع پر ایوان زیریں میں ہونے والی ہلڑ بازی پر بات چیت بھی ہوئی ۔شہباز شریف نے صورتحال کا ذمہ حکومت کو قرار دے دیا اور کہا حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن اجلاس کا بائیکاٹ کرے
مگر ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی قومی اسمبلی کے ہنگامے کی ذمہ داری سپیکر اور حکومت پر ڈال دی ۔دونوں رہنماؤں نے پی ڈی ایم کو بھی متحرک کرنے پر تبادلہ خیال کیا ۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ جو بجٹ عوام کو ریلیف نہ دے سکے وہ بجٹ فریب ہے، لنگرخانوں سے ملک ترقی نہیں کرتا،غریب آدمی روٹی کو ترس گیا، حکومت بے حسی کی تصویر بنی بیٹھی ہے، حکومت نے 3سالوں میں 13ہزار ارب ریکارڈقرضے لیے،اگر عمران نیازی مسلط نہ ہوتا تو معیشت 313 سے بڑھ کر 370 ارب ڈالر پر پہنچ جاتی، نوازشریف نے بجلی بنائی تحریک انصاف نے عوام پر بجلی گرائی، نواز شریف کے 10 سال کا مالیاتی خسارہایک طرف جبکہ موجودہ حکومت کا تین سالہ مالیاتی خسارہ اس سے بھی بڑھ چکا ہے کیا اس مالیاتی خسارے کے ساتھ ترقی کا اعلان کیا جارہا ہے، یہ حکومت تین سال سے سفید جھوٹ بول رہی ہے کیا وزیر خزانہ اپنی اس بات پر قائم رہیں گے کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا،اطلاع ہے کہ 383 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں،موجودہ حکومت کی ترجیح صرف یہ ہے کہ اپوزیشن کو کس طرح دیوار سے لگایا جائے،آئندہ الیکشن میں عوام ان کو دیوار سے لگا دیگی ۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے منگل کو قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران اپنی تقریر کرتے ہوئے کیا ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چند لنگر خانوں اور مہمان خانوں سے ترقی نہیں ہوتی صاحب ثروت لوگ ضرور لنگر کھولتے ہیں
مگر حکومت ایسے افراد کے ساتھ مل کر صنعت کے ذریعے ترقی لاتے ہیں انہوں نے کہا کہ تین سالوں میں تیرا ہزار ارب روپے کا قرض لیا گیا ہے یہ ایک المیہ ہے ا گر عمران خان نیازی اس ملک پر مسلط نہ ہوتے تو آج اکنامی 313 ارب ڈالر سے بڑھ کر 370 ارب ڈالرز پر ہوتی کتنے دکھ کی بات ہے کہ جو دھرتی سونا اگلتی ہو وہ سرزمین زرعی مصنوعات برآمد نہیں درآمد کررہی ہے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے خزانے کو اربوں روپے نقصان روپیہ کی قدر کم کرکے اور سبسڈیز دے کر کیا
گیا اگر یہ ڈاکہ نہ ڈالا جاتا تو آج دوست ممالک سے ویکسین کا عطیہ لینے کی بجائے آج کووڈ ویکسین لے رہے ہوتے اس نااہل حکومت نے زراعت کو برباد کیا، کاروبار کو برباد کیا انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں گندم و چینی کے ایک کلو پیکٹ کے لئے ہماری مائیں بہنیں، بیٹیاں اور بزرگ افراد دھوپ و گرمی میں کھڑے تھے شہباز شریف نے کہا کہ جو بجٹ عوام کو ریلیف نہ دے سکے
وہ بجٹ فریب ہے ا س حکومت نے بارہ سو ارب کے اضافی ٹیکس کا بوجھ عوام پر ڈالاآج ایک طرف خلق خدا مہنگائی تلے پس رہے ہیں مٹھی بھر افراد ملک کی دولت لوٹ رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ وہ بجٹ جو کسی کو سکون نہ دے سکے، جو غریب کی غربت کو کم نہ کرے جو مفت علاج نہ دے سکے وہ بجٹ نہیں وہ فراڈ، دھوکہ اور سراب ہے آج قوم کو بجٹ پر ڈبیٹ نہیں ربیٹ چاہیئے
یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ 3 سالوں میں 12 سو ارب روپے کا اضافی ٹیکس ڈالا ہے ایک طرف خلق خدا تڑپ رہی ہو تو دوسری طرف مٹھی بھر لوگ وسائل پر قابض ہوں تو پھر عوام کی زندگی تنگ ہوجائیگی اسحاق ڈار نے محنت کرکے اپنے دور میں مہنگائی کو کم ترین سطح پر رکھا میاں شہباز شریف کی تقریر جاری تھی کہ سپیکر نے نماز عصر کا 20 منٹس کا وقفہ کردیا وقفہ کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں ریکارڈ مدت میں بجلی اور سی پیک کے منصوبے لگائے گئے یہ تین سال میں کروڑوں افراد کو خط غربت سے نیچے لے گئے یہ حکومت تین ہزار چار سو بیس ارب روپے کے مزید قرضے لیں
گیاس میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ مہنگائی کا طوفان آئے گاعمران خان نیازی کنٹینر پر کھڑے ہو کر بھاشن دیا کرتے تھے تین سال میں جو ان ڈائریکٹ ٹیکس لگائے گئے وہ پندرہ سال میں نہیں لگے شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے بتایا نہیں کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی مرضی سے بنایا ہے یا نہیں یہ حکومت تین سال سے سفید جھوٹ بول رہی ہے کیا وزیر خزانہ اپنی اس بات پر قائم رہیں گے کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا،اطلاع ہے کہ تین سو تراسی ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں
وزیر خزانہ یہاں آ کر تسلیم کریں کہ نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیںاطلاع ہے کہ ایل این جی اور خام تیل کی درآمد پر 17فیصد سیلز ٹیکس لگایا جا رہا ہے عوام کی زندگی اجیرن ہو جائے گی قومی اسمبلی ایوان میں سارجنٹ ایٹ آرمز اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان کھڑے ہو گئے حکومتی و اپوزیشن بنچز سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی جاری شہباز شریف لیگی ارکان کے حصار میں
تقریر کررہے ہیں دوسری طرف حکومتی وزارئ و اراکین ڈیسک و سیٹیاں بجارہے ہیں شہباز شریف نے کہا کہ غریب شخص کھانے، ادوایات اور دیگر ضروریات پوری کرنے کیلئے پریشان ہے،ٹیکسز کی بھرمار نے لوئر مڈل کلاس کو کچل کے رکھ دیا ہے،سننے میں آیا ہے آئی ایم ایف شرائط طے کرانے میں بعض عالمی طاقتوں کا ردار ہے،عمران خان بتائیں آئی ایم ایف کی کیا شرائط ہیں،عمران خان بتائیں آئی ایم ایف سے شرائط طے کرانے میں کن عالمی قوتوں نے کردار ادا کیاحساس معاملات میں ایوان میں
وزیر اعظم کی کرسی خالی ہوتی ہے،پرانے پاکستان میں 5.8 فیصد جی ڈی پی گروتھ تھا،2013 میں مشکل حالات میں چین، سعودی عرب اور عرب ممالک نے پاکستان کا ساتھ دیا،تحریک انصاف نے ڈی چوک میں چھ ماہ کا دھرنا دیکر معیشت کا جنازہ نکال دیا تھاشہباز شریف نے کہا کہ جب ہم نے انہیں پرانا پاکستان دیا تو ترقی کی شرح پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد تھی اسوقت دہشت گردی عروج پر تھی
تحریک انصاف نے چھ ماہ کا دھرنا دے کر معیشت کا جنازہ نکال دیا تھامہنگائی پر بات کرو تو عمران خان کی نشست خالی ہوتی ہے شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے جعلی ادویات کو روکنے کیلئے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبز بنائیں،نواز شریف نے ہیلتھ کارڈ کے منصوبہ کا آغاز کیا،موجودہ حکومت ہر مکمل اور غیر مکمل منصوبے پر تختی لگانے اور کریڈٹ لینے میں ماہر ہے،2018 میں غریب اور یتیم بچوں کو تعلیم کیلئے 20 ارب روپے کے وظائف دیے گئے،موجودہ حکومت کی ترجیح صرف یہ ہے کہ اپوزیشن کو
کس طرح دیوار سے لگایا جائے،آئندہ الیکشن میں عوام ان کو دیوار سے لگا دے گی ان کو پھر کہیں جگہ نہیں ملے گی،ہم نے لیپ ٹاپ تقسیم کیے تو تنقید کی گئی،آج کورونا کے دور میں لیپ ٹاپ ہی طلبائ کے کام آرہے ہیں،ہمارے دور میں تھری جی اور فور جی کا پروگرام شروع ہوا،اے پی ایس سکول پر حملے کے بعد دہشتگردوں کے خلاف نواز شریف نے قومی قیادت کو ایک میز پر اکٹھا کیا،نیشنل ایکشن پلان سے ملک سے دہشتگری کا خاتمہ کیا گیا، شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے کے
باوجود چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوا،ایل این جی کے تیز ترین منصوبے لگا کر گیس کی قلت دور کی گئی،ملک بھر میں آٹھ ہزار کلومیٹر کی موٹرویز اور سڑکیں بنیں،ہم نے جنوبی پنجاب کی خدمت کی یہ صرف نعرے لگاتے ہیں،نواز شریف کے دور میں سرکاری اسپتالوں میں فری ادوایات فراہم کیں، انہوںنے کہا ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والوں نے کینسر اور زندگی بچانے والی ادویات کی مفت فراہمی کو بند کردیا۔ شہبازشریف کی تقریر جاری تھی کہ اجلاس میں ایک حکومتی رکن نے شہباز شریف پر کتاب اچھال دی کتاب اپوزیشن لیڈر کو لگنے کے بجائے ڈائس پر گری اسپیکر نے اجلاس دس منٹ کیلئے ملتوی کر دیا تاہم کچھ دیر بعد سپیکر نے اجلاس آج بدھ دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا ۔