اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ترکی کے دورہ پر پہنچے تو انکے صدر کو پہچان نہ سکے،پی ایس کے تعارف پر ششدر رہ گئے،ایوان بالا میں سابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے یہ بات کر کے اپنی معلومات اور دور اندیشی پر سب کو حیران کر دیا،گزشتہ
روز ایوان بالا میں سید یوسف رضا گیلانی نے اپنی تقریر کے دوران انکشاف کیا کہ جب میں وزیراعظم تھا تو میں ترکی کے دورہ پر گیا اور اس وقت تک وہ طیب اردگان کو نہیں جانتے تھے جب ترکی پہنچا تو شدید بارش تھی اور انکے سر پر کسی نے چھتری کا سایہ کیا تو اس اثناء میں نے پی ایس سے کہا کہ طیب اردگان سے ملاقات کب ہو گی تو انہوں نے بتایا کہ جنہوں نے چھتری پکڑی ہے وہ ہی طیب اردگان ہیں،اس بات پر ایوان میں سینیٹر نے ایک دوسرے کو دیکھنا شروع کر دیا،واضع رہے کہ ایک ملک کا وزیراعظم دوسرے ملک کے سربراہ کی تصویر تک نہ دیکھی ہو گی،کیا اترتے وقت ڈائریکٹ چھتری ہی پکڑ لی کیا مصافحہ تک نہ ہوا،پروٹوکول بھی نہ تھا،ایسی گفتگو نے سابق وزیراعظم کی بصیرت کو بے نقاب کردیا۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن سے پہلی مرتبہ دوبدو ملاقات سے ایک روز قبل ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ترکی ‘واحد قابل اعتماد’ ملک ہے جو افغانستان میں استحکام لاسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک صدر نے امریکا کو اشارہ دیا کہ وہ اپنے نیٹو اتحادی پر انحصار کرسکتا ہے۔طیب اردوان نے یہ بھی کہا کہ وہ برسلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر جوبائیڈن کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس معاملے پر بات کریں گے۔برسلز
روانگی سے قبل استنبول ہوائی اڈے پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکا افغانستان چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے اور جب وہ کابل کو خیر باد کہہ دیں گے اور وہاں پر استحکام کو برقرار رکھنے کا واحد قابل اعتماد ملک ترکی ہے۔طیب اردگان نے بتایا کہ ترک عہدیداروں نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں انقرہ
کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔انہوں نے منصوبوں سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ترک صدر نے کہا کہ امریکا خوش ہے اور اب ہم ان کے ساتھ افغانستان کے عمل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ایک ترک عہدیدار نے تصدیق کی کہ مغربی طاقتیں کابل ایئر پورٹ کی حفاطت کے لیے ترکی کے وہاں رہنے پر راضی ہے۔لیکن عہدیدار نے مزید کہا کہ اگر کوئی مدد نہیں دیتا ہے تو ترکی کیوں کوشش کرے گا اس لیے ان امور کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔