اسلام آباد (آن لائن)مسلم لیگ(ن) نے اعلان کیا ہے کہ لانگ مارچ کا آغاز26مار چ کو ہو گا،کارکنوں کو ہر صورت 30 مارچ دوپہر 3 بجے تک اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی گئی۔یہ فیصلہ مسلم لیگ ن کے جنرل کونسل اجلاس میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے لانگ مارچ بارے شیڈول
جنرل کونسل کے سامنے پیش کردیا۔پی ڈی ایم نے 26 مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان کررکھا ہے اور 30 مارچ تک یہ قافلے اسلام آباد پہنچیں گے۔صوبوں اور اضلاع کے عہدیداران اپنا شیڈول خود مرتب کریں گے۔ٹکٹ ہولڈرز، ایم این ایز اور ایم پی ایز اگلے دس روز میں ہر حلقے کم۔سے کم پانچ جلسوں کا انعقاد کرے گا۔ہر صوبہ کے ہر حلقے میں دس رکنی فعال لانگ مارچ کمیٹی تشکیل دی جائینگی۔ہر صوبائی حلقے سے 500 افراد کا لانگ مارچ کے لئے قافلہ شریک ہوگا اور وہ مکمل طور پر تیاری کے ساتھ آئے گا۔مرکزی اور صوبائی عہدیداروں پر مشتمل موثر مانیٹرنگ سسٹم مرتب کیا جائے گا جو رپورٹس لے گا۔مرکزی تنظیموں کے ساتھ ساتھ خواتین، علما، تاجر سمیت تمام ونگز اپنا جلوس مرتب کرینگے۔صوبائی اور ڈویڑنل صدور ان ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنائینگے۔ جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا آج کا اجلاس نہایت اہم موضوع پر بلایا گیا،انہوں نے کہا مسلم لیگ ن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے تاریخی جدو جہد کر رہی ہے، احسن اقبال نے کہا پی ڈی ایم کی تحریک آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، انہوں نے کہا 28 جولائی 2017 کو ہمارے قائد کو عدالتی فیصلے کے زریعے نااہل قرار دیا گیا، چند لوگوں نے نواز شریف کو نااہل کرا کر سوچا مسلم لیگ ن دب
جائے گی۔ عوام کے دلوں پر حکمرانی کرنے والے کو عدالتی فیصلوں سے معزول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا آج مسلم لیگ ن ضمنی الیکشن جیت رہی ہے۔مسلم لیگ ن پنجاب سے نکل کر نوشہرہ کی سیٹ بھی جیت گئی ہے۔ آزاد کشمیر سے بھی مسلم لیگ ن جیتے گی، انہوں نے کہا مسلم لیگ ن میں کسی قسم کی دھڑے بندی کو برداشت
نہیں کیا جائے گا،ہم نواز شریف کے سپاہی اور ایک خاندان کے رکن ہیں، احسن اقبال نے کہا ذاتی اختلافات کو تنظیمی کام میں رکاوٹ نہیں بننے دینا، اس جماعت میں کوئی دھڑے بندی قبول نہیں ہوگی۔ہم نے پاکستان کی تعمیر کرنی ہے مگر کارکنوں کو عوامی جلسوں میں ڈسپلن کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔سٹیج پر تصاویر یا سیلفیاں بنانے والوں
کے بارے میں وہ نہیں جانتے کیا ریمارکس آتے ہیں۔سٹیج پر صرف اس کو آنا چاہیے جسے بلایا جائے یا پھر اس کی نشست مختص ہو۔آئین میں کچھ ترامیم ہیں، اس کی منظوری لینی ہے۔ایک ترمیم کرکے ڈویڑن کے عہدیداروں اور ونگز کو بھی پارٹی آئین میں شامل کررہے ہیں۔انہوں نے کہا صوبائی حلقے بھی آئین میں شامل ہونگے، پارٹی میں
ایک سے زائد ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہوسکتے ہیں۔فاٹا لیگ کو خیبر پختونخوا ن لیگ میں ضم کررہے ہیں۔عہدیداروں کی مدت کو پانچ سال کے لئے متعین کیا جارہا ہے۔پارٹی صدر کو اختیار ہوگا کہ وہ صوبائی صدر یا عہدیدار نامزد کرے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے صوبائی صدرخیبرپختونخواامیر مقام کا جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے
کہا شہباز شریف کو بیماری کی حالت واپس جیل منتقل کردیا گیا۔آخر کب تک یہ ظلم چلے گا۔بہت جلد ہمیں ان سے آزادی ملے گی۔لندن سے پڑھ کر آنے والے میرے بیٹے کو رمضان المبارک میں جیل میں ڈالا گیا۔میرے خلاف ایک وزیر کا رکھا ہوا ہے۔میں ڈرنے والا نہیں ہوں نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے کہا میں ضمنی الیکشن
سوات میں جیتا،2021 نوشہرہ میں حکمران پارٹی کو شکست دی۔تاریخ میں پہلی بار مسلم لیگ ن نوشہرہ سے جیتا۔ نواز شریف کے ایک ورکر اختیار ولی نے جیت کر بتا دیا نواز شریف کا بیانیہ خیبر پختون خواہ میں بھی موجود ہے۔صوبائی صدر سندھ شاہ محمد شاہ نے کہاسندھ کی سرزمین کبھی آپ کو مایوس نہیں کرے گی، نواز شریف کا
بیانیہ پورے ملک کا ہے۔پاکستان میں حق حاکمیت صرف عوام کی ہوگی یہ فیصلہ ہوچکا ہے۔کل جو تاریخی شکست ہوئی ہے وہ واضح ہوچکی ہے۔رانا ثناء اللہ کو ڈسکہ الیکشن پر پہرہ دینے پر سلام پیش کرتا ہوں۔میں نے چار آمریت دیکھی ہیں، لیکن کبھی جھکا ہوں نہ کبھی جھکوں گا۔میرا آپ کے ساتھ رشتہ بھائی کا ہے، مریم سے کہتا ہوں میری
مہمان داری میں کبھی کوئی کمی نہیں آئے گی۔ صدر مسلم لیگ ن بلوچستان جمال کاکڑ کا کہناتھا میاں نواز شریف بہت کم بولتا ہے مگر سیاست ان کے گرد گھومتی ہے۔قائد خود لندن میں ہے مگر اس کی بہادر بیٹی پاکستان میں موجود ہے جو نہ ڈرتی ہے نہ جھکتی ہے پنجاب میں ترقی کے لئے میاں شہباز شریف بطور وزیر اعلی جبکہ رانا
ثناء اللہ صدر اس وقت ن لیگ کے پاس ہے احسن اقبال تمام ترامیم ہمیں منظور مگر اس کا کیا کریں گے جو ٹھپہ لگاتا ہے پھر بھاگ جاتا ہے۔100 سال کی زندگی نہیں شیر کی طرح جرات کی زندگی جینا ہی امر کرتی ہے ۔مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا تکبر اور انتقام میں اس قدر غرق ہیں کہ
رات ایک بجے شہباز شریف کو ڈاکٹروں کی ہدایت کے باوجود جیل بھجوادیا۔ہم عمران سے وعدہ کرتے ہیں کہ جب انہیں جیل بھیجا جائیگا انہیں ہر سہولت دینگے مگر ایک چیز نہیں دینگے چاہے ڈاکٹر بھی لکھ کر دیں۔شاہ محمود قریشی کو ڈبہ پیر، شیخ رشید کو شیدہ ٹلی اور پنڈی کا شیطان قرار دیدیا۔شہباز گل اور فیصل جاوید پر بھی رانا ثنا
نے کھل کر تنقید کی۔انہوں نے کہا ہمارے کچھ لوگ کمزور اعتقاد رکھتے تھے کہ جی کوئی جادو ٹونہ بھی عمران کی پشت پر ہے۔کل وہ جادو بھی 6 بج کر13 منٹس پر ختم ہوچکا ہے۔ووٹر آج اپنی عزت کو پہچان چکا، جاگ چکا، ووٹرز نے صرف ووٹ پر پہرہ نہیں دیا، ووٹ چوروں کو پکڑا۔آپ کون سے اعتماد کی بات کرتے ہیں، اب ووٹ
چور کرسی چھوڑ، 18 مارچ کو ڈسکہ میں حکمرانوں کے زخم کو مزید تازہ کرینگے۔26 مارچ کو لانگ مارچ میں بھرپور شریک ہونگے۔انہوں نے کہا ہر ضلع والے اپنے شامیانے، خیمے لگائینگے اور الگ الگ خیمہ زن ہونگے۔وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کا اجلاس سے خطاب میں کہناتھا کہ جس فسطائیت کا مقابلہ شریف فیملی اور ن
لیگ نے کیا وہ تاریک رات ختم اور نئی صبح کا آغاز ہوچکا ہے۔جولائی میں آزاد کشمیر کا الیکشن آرہا ہے، میں نے ادھر کہہ دیا ہے کہ کشمیر کے الیکشن میں مداخلت نہ کریں۔اگر کسی نے مداخلت کی کوشش کی تو اپنی کابینہ کے ساتھ مل کر وہ پریس کانفرنس کرونگا جو چیتھڑے اڑا دے گی۔کل سومنات کا مندر ٹوٹ گیا ہے غرور خاک ہوا ہے۔