سعودی عرب میں ساڑھے 11 ارب ریال کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

28  جنوری‬‮  2021

ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے انسداد بدعنوانی کمیشن ”نزاھہ” کی طرف سے مرکزی بنک کے عہدیداروں، پولیس اور دوسرے سرکاری ملازمین کی ملی بھگت سے بے نامی کھاتوں اور ذرائع سے خطیر رقم بیرون ملک منتقل کرنے کے کئی نئے کیسز کا پتہ چلایا ہے۔

انسداد بدعنوانی کمیشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کاروباری افراد، سرکاری ملازمین اور غیر ملکی عناصر پر مشتمل اس کرپٹ مافیا نے مجموعی طور پر مختلف ذرائع سے 11 ارب 50 کروڑ ریال کی رقم بیرون ملک منتقل کی ہے۔کرپشن کے میگا سکینڈل میں 32 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ذرائع نے مزید کہا کہ فیلڈ انوسٹی گیشن کرنے اور تجارتی اداروں کے بینک کھاتوں کا تجزیہ کرنے اور کسٹم درآمد کی تفصیلات کو مربوط کرنے کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ ان تجارتی اداروں کے کھاتوں میں جو بے نامی نقد رقم جمع کی گئی ہے اس کی مالیت 11.59 ارب ریال ہے۔ یہ خطیر رقم مملکت سے باہر منتقل کی گئی۔ اس کیس میں 5 غیر ملکی عناصر کو بینک میں جمع کرانے کے لیے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ ان کے قبضے سے 9.78 ملین ریال برآمد کیے گئے ہیں۔ وہ یہ رقم بنک کے ذریعے بیرون ملک بھیجنا چاہتے تھے۔انسداد بدعنوانی کمیشن نے اس کیس میں ملوث ہونے کے شبے میں 7 کاروباری افراد،

12 بینک ملازمین، پولیس میں ایک نان کمیشنڈ افسر، 5 مقامی اور 2 غیر ملکیوں کو رشوت لے کر منی لانڈرنگ، جعلسازی اور غیر قانونی مالی منافع خوری، پیشہ وارانہ اثر ورسوخ کے ناجائز استعمال اور خطیر رقم چھپانے کے الزامات کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔اس حوالے سے

سامنے آنے والا پہلا کیس ایک مقامی کاروباری شخصیت کا ہے جس نے خطیر رقم بیرون ملک بھیجی ہے۔ اس نے اپنے، اپنی بیوی اور اپنے بیٹے کے نام متعدد فرضی اور جعلی کمپنیاں قائم کیں۔ اس کے بعد ان کے ناموں کے ساتھ بنک کھاتے تیار کیے۔ ماہانہ بنیادوں پر ان بنک کھاتوں میں

متعدد افراد کے ذریعے رقم جمع کرائی گئی۔ منی لانڈرنگ کو چھپانے کے لیے ایک پولیس افسر کو 3 لاکھ ریال اور ایک دوسرے شخص کو چالیس لاکھ ریال کی رقم رشوت کے طور پر دی گئی۔دوسرے کیس میں پانچ کاروباری شخصیات کی جعلی کمپنیوں، ان کے بنک کھاتوں اور منی لانڈرنگ

کا انکشاف ہوا ہے۔ انہوں نے غیر ملکی شہریوں کے بنک اکائونٹس کو ماہانہ کی بنیاد پر رقوم کی بیرون ملک منتقلی کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔تیسرے مقدمہ میں ایک بنک برانچ کے مینیجر کو منی لانڈرنگ میں ملوث پایا گیا ہے جو جعلی بنک کھاتے کھول کر غیر ملکی افراد کو ان کے ذریعے رقوم بھجوانے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



فرح گوگی بھی لے لیں


میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…