اسلام آباد (این این آئی)وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی وبا کوروناوائرس کی پہلی لہر میں لاک ڈاؤن کے دوران پاکستان میں 1 کروڑ 70 لاکھ سے زائد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی۔وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے کوروناوائرس
کے ‘سوشو اکنامک اثرات’ پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران پاکستان میں دس فیصد گھرانے خوراک کی کمی کا شکار ہوئے، 10 فیصد گھرانے بعض اوقات ایک سے زائد دن بھوکے رہے جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ورکنگ پاپولیشن سندھ میں رہی اور ملک میں 47 فیصد گھرانوں نے اپنی سیونگ خرچ کی یا جائیدادیں فروخت کیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کوروناوائرس کی پہلی لہر کے دوران 27.31 ملین ورکنگ افراد متاثر ہوئے، لاک ڈاؤن کے دوران 20.6 ملین افراد ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ کوروناوائرس سے پہلے جنوری سے 55.74 ملین ورکنگ پالولیشن تھی اور کوروناوائرس کی پہلی لہرکے بعد اگست سے اکتوبر 52.56 ملین ورکنگ پالولیشن رہ گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کنسٹرکشن انڈسٹری میں کام کرنے والے متاثر ہوئے، 30 فیصد گھرانے خوراک کے معاملے پر عدم تحفظ کا شکار رہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کی
پہلی لہر کے دوران سندھ میں 23 فیصد ورکنگ پاپولیشن متاثر ہوئی، لاک ڈاون کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ورکنگ پاپولیشن سندھ میں رہی۔رپورٹ کے مطابق دوسرے نمبر پر متاثر ہونے والا صوبہ پنجاب تھا جہاں 14 فیصد ورکنگ پاپولیشن متاثرہوئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران 54 فیصد گھرانوں نے صحت اور کپڑوں سمیت دیگر اخراجات کم کیے، 50 فیصد گھرانوں نے کم معیاری خوراک خریدی جبکہ 47 فیصد گھرانوں کی جانب سے اپنی سیونگ خرچ کی یا جائیدادیں
فروخت کیں۔رپورٹ ‘سوشو اکنامک اثرات’ کے مطابق 30 فیصد گھرانوں نے رشتے داروں سے قرض لیا جبکہ 8 فیصد گھرانوں نے بچوں کی تعلیم کو ادھورا چھوڑا۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق کوروناوائرس کی پہلی لہر میں حکومت نے 19 فیصد گھرانوں کی امداد کی، حکومت
نے لاک ڈاون کے دوران 19 فیصد گھرانوں کو 12000 روپے دیئے، لاک ڈاؤن کے دوران 18 فیصد گھرانوں کی نجی شعبے نے مدد کی جبکہ مجموعی طور پر 33 فیصد گھرانوں کی مالی امداد کی گئی۔رپورٹ کے مطابق 12 فیصد لوگوں نے اپنے قرضوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کی اور سب
سے زیادہ خیبرپختونخوا میں 64 فیصد گھرانوں کی آمدنی متاثر ہوئی۔اسی طرح کراچی میں 59 فیصد، کوئٹہ میں 51 فیصد، لاہور میں 49 فیصد گھرانوں کی آمدنی متاثر ہوئی۔رپورٹ کے مطابق ملک کے شہری علاقوں میں 57 فیصد جبکہ ملک کے دیہی علاقوں میں 49 فیصد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی۔واضح رہے کہ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے سوشو اکنامک اثرات پر جاری کی گئی یہ رپورٹ گزشتہ سال 2020ئ، اپریل سے جولائی کے مہینوں کے دوران معاشی اثرات پر مرتب کی گئی ہے۔