ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بلاول بھٹو زر داری کا سینٹ الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان

datetime 29  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے سینٹ الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان اور قومی و پنجاب اسمبلی میں حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پی ڈی ایم ملکر سینٹ کا انتخاب لڑے تو اچھا مقابلہ کر سکتے ہیں ،سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے ارکان اسمبلی کے استعفوں سمیت پی ڈی ایم کے فیصلوں کی توثیق کر دی ہے،

استعفے کب دینے ہیں فیصلہ پی ڈی ایم کریگی ،پیپلز پارٹی آل پارٹیز کانفرنس کے ایکشن پلان پر عمل کرنا چاہیے، حکومت کے جانے اور وزیراعظم کے کرسی چھوڑنے تک کسی قسم کی بات نہیں ہوگی،عمران خان کو اب جانا ہوگا ،31جنوری تک استعفیٰ دیں ، وزیر اعظم خود گھر چلے جائیں ورنہ ہم بھیجیں گے ، سیاست میں بیرونی مداخلت کو ختم کیا جائے ،خواجہ آصف کی گرفتاری جمہوریت اور ملکی استحکام کے خلاف ہے ،احتساب سب کا ہونا چاہیے ،مردم شماری پر بھی ہمیں شدید اختلافات ہیں، ہم حکومت کے اتحادیوں سے بھی رابطہ کریں گے۔ اتوار پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں جب ہمار جب بھی کوئی پارٹی اجلاس ہوتا ہے اس میں ہر معاملے پر غور ہوتا ہے ، تمام سیاسی معاملات پر بہت تفصیلی بحث ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 31جنوری تک تمام ارکان اسمبلی کے استعفیٰ پارٹی قائدین کے پاس جمع ہوجائیں گے تاہم استعفے کب دینے ہیں یہ پی ڈی ایم طے کرے گی۔انہوں نے کہاکہ سی ای سی کے جو فیصلے ہیں ان پر میں سب سے بات کروں گا، پی پی کی سی ای سی نے تاریخی غربت اور بے روزگاری پر

آواز اٹھائی، اس حکومت کی نااہلی کے باعث عوام پر بوجھ پڑا، پاکستان کی تاریخ میں اکانومک گروتھ ریٹ سب سے کم ہے، مہنگائی بھی پاکستان میں سب سے زیادہ ہے، پورے خطے میں مہنگائی پاکستان میں سب سے زیادہ ہے، پاکستان کی اکانومی گروتھ ریٹ افغانستان اور بنگلہ دیش سے کم ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کی وجہ سے عوام تکلیف میں ہے، 2018کے الیکشن الیکشن نہیں سلیکشن تھی،

جن کی وجہ سے عمران خان کی حکومت بنی انہی کی وجہ سے یہ حکومت بچی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم حکومت کو31جنوری تک کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں ،عمران خان کا وقت ختم ہوگیا ہے، اس کٹھ پتلی وزیراعظم کو اب گھر جانا پڑے گا۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کا جو سیاسی عمل دخل رہا ہے وہ اب ختم ہونا چاہیے، پاکستان میں اب اصل جمہوریت کی بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم کے فیصلے پر عمل کیا جو تمام ارکان اسمبلی اپنے استعفے اپنی

پارٹی قیادت کو جمع کروائیں، ہم نے وزیراعظم عمران خان کو 31جنوری کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ عمران خان گھر چلے جائیں،عمران خان کو خودی گھر چلے جانا چاہیے ورنہ ہمیں بھیجنا پڑیگا۔بلاول بھٹو نے کہاکہ پی پی حکومت کو ہر فارم پر چیلنج کرے گی اور ہماری رائے ہے کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو حکومت کو ہر فارم پر چیلنج کرنا چاہیے، حکومت کو سڑکوں پر چیلنج کرنا چاہیے، کرپٹ حکومت کو

عدالتوں میں چیلنج کرنا چاہیے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس حکومت کو پارلیمان میں چیلنج کیا جائے، ہمیں اس حکومت کو قومی اسمبلی میں بھی چیلنج کرنا چاہیے، ہمیں سینیٹ میں بھی حکومت کو چیلنج کرنا چاہیے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے سینیٹ انتخاب سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخاب میں موجودہ حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔بلاول بھٹو نے امید ظاہر کی کہ اگر پی ڈی ایم مل کر سینیٹ کا انتخاب لڑیں

تو اچھا مقابلہ کرسکتے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پی پی کی سی ای سی نے صاف شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ہے ب وقت آگیا ہے کہ سیاست میں بیرونی مداخلت کو ختم کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ، 2018میں اسٹیبلشمنٹ نے جو رول ادا کیا وہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، اسٹیبلشمنٹ کو جمہوریت سے دور رہنا چاہیے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مردم شماری پر بھی ہمیں شدید اختلافات ہیں،

ہم حکومت کے اتحادیوں سے بھی رابطہ کریں گے جنہوں نے مردم شماری پر اعتراضات کیے، 2018کے الیکشن میں جو دھاندلی ہوئی اسکا شروع مردم شماری سے شروع ہوا، مردم شماری والا معاملہ بھی پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اٹھائیں گے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ آزاد کشمیر کے الیکشنز شفاف ہونے چاہئیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کی عوام کے ساتھ جو ناانصافی ہورہی اسکی مذمت کی گئی ۔

انہونے بتایاکہ اجلاس میں سندھ اور بلوچستان کے ساحلوں پر قبضہ کیا جارہا ہے، سندھ اور بلوچستان کو ایک ہوکر اس معاملے پر آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت مخالف تحریک کیلئے ہم تاجروں، مزدوروں، پی آئی اے اور سٹیل مل کے ملازمین سے رابطے کریں گے، ہم ان سب لوگوں سے رابطہ کریں گے جو اس حکومت کے باعث تکلیف کا شکار ہیں، جو کسانوں کا معاشی قتل ہورہا ہم اس پر بھی

آواز بلند کریں گے، ہمارا احتجاج تب تک کامیاب نہیں ہوگا جب تک عوام ہمارا ساتھ نہ دیں، عوام ہمارا ساتھ دینگے جب انکے مسائل پر بات ہو۔ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہاکہ کوئی بھی تحریک طلبہ کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی، ہر تحریک کو کامیاب بنانے میں طالب علموں نے ہمیشہ بہت بڑا کردار ادا کیا۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اے پی سی میں جو فیصلے ہوئے تھے ہم اس پر ایک ہیں

مگر ہماری تجویز ہے پنجاب اوروفاق میں تحریک عدم اعتمادلانی چاہیے۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ خواجہ آصف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، سیاسی انتقام کی روایت ختم ہونی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زر داری نے پی ڈی ایم کا ایکشن پلان شیئر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 31دسمبر تک استعفے پارٹی قیادت کے پاس جمع ہونگے، پارٹی قیادت استعفے جمع بھی کررہی ہے، اور حکومت کو جو آخری ڈیڈلائن دی گئی ہے وہ 31جنوری کی ہے۔انہوںنے کہاکہ 31جنوری تک عمران خان خود

استعفیٰ دیدے تو بہت اچھا ہوگا، ورنہ پھر ہمیں عمران خان کو حکومت سے نکالنا پڑیگا۔ ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک دن بھی اسٹیبلشمنٹ اپنی سپورٹ ختم کردے تو یہ حکومت فورا گرجائے۔ انہوںنے کہاکہ جی ڈی اے اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاستدان کیسے اس حکومت کے ساتھ کھڑے ہوسکتے ہیں؟ بلوچستان کے سیاست دان اس وجہ سے حکومت کیساتھ ہیں کیوں کہ انکو مجبور کیا جاتا ہے۔اسمبلیوں سے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کرنے سے متعلق ایک صحافی کے سوال پر

چیئرمین پی پی نے کہا کہ سی ای سی اجلاس میں ارکان نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا میں اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کر رہا ہوںآپ کے سوال کی تردید یا تصدیق نہیں کرسکتا،اجلاس میں رائے دینا ہر ممبر کا حق ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی ای سی نے سینیٹ الیکشن فورم پر حکومت کو چیلنج کرنے کی رائے دی اسے پی ڈی ایم کے سامنے لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مردان کے

جلسے میں پیپلز پارٹی کے نمائندے موجود تھے جلوس بھی نکلے مگر ان کو اسٹیج تک آنے کا موقع نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا ہوتا ہے اور خالی جگہوں کو دکھانے کا سلسلہ چلتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم قیادت بھی ایک ساتھ ہیں ایک ساتھ رہے گی ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم نے استعفے دینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ،ہوگا تو سامنے رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک سینیٹ الیکشن اور عمران خان کے جانے کا معاملہ ہے اس میں کوئی تکرار نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پارٹی کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں شامل ہونا ہماری تجویز ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جانا ہے مگر کیسے جانا ہے اسے ابھی شیئر نہیں کرسکتے۔اس موقع پر ان کے ہمراہ فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری اور قمرالزمان کائرہ بھی موجود تھے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…