اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام کے سابق مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد نے انکشاف کیا ہے کہ جے یو آئی کے جماعتی اداروں نے فیصلہ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمن صدر پاکستان کے عہدے کا الیکشن نہیں لڑینگے کیونکہ صدارتی الیکشن میں الیکٹورل کالج
صوبائی اسمبلیاں ہوتی ہیں جنہیں ہم جعلی اور ناجائز سمجھتے ہیں، لیکن مولانا فضل الرحمن نے نوازشریف کاٹیلی فون آنے کے بعد صدر پاکستان کا الیکشن بھی لڑا اوراپنے بیٹے اسعد محمود کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن بھی لڑوایا،اگر موجودہ اسمبلیاں جعلی اور ناجائز تھیں تو صدر پاکستان اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے الیکشن کیوں لڑے گئے؟ استعفوں کی باتوں کیساتھ سینیٹ اور ضمنی الیکشن لڑنا تھوک کر چاٹنا ہے،روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت مولانا فضل الرحمن کے سمدھی سمیت انکے خاندان کے کم از کم گیارہ افرادجماعتی اور سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ حافظ حسین احمد نے کہا پی ڈی ایم کے فیصلے کھٹائی میں پڑ چکے ہیں استعفے دینے یا نہ دینے کی ویٹو پاورپیپلز پارٹی کے پاس ہے ایک طرف استعفوں کی بات کی جا رہی ہے تو دوسری طرف سینیٹ اور ضمنی الیکشن لڑے جا رہے ہیں یہ تھوک چاٹنے کے مترادف ہے۔