اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے حتمی فیصلے کیلئے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے جوشروع کردی گئی ہے، روزنامہ جنگ میں وارث حیدری کی
شائع خبر کے مطابق پی ڈی ایم میں اس بات پر بھی مشاورت جاری ہے کہ اگر استعفوں کا آپشن سینٹ الیکشن تک استعمال نہیں ہوتا تو پھر پی ڈی ایم کی جماعتیں سینٹ الیکشن میں کیا حکمت عملی اختیار کریں گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان سب امور کے حوالے سے جو بھی فیصلے ہوں گے وہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے متفقہ ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کی جماعتوں میں اکثریت کا خیال ہے کہ استعفوں کے آپشن کو استعمال کئے جانے تک انتخابی میدان کھلا نہ چھوڑا جائے،معلوم ہوا ہے کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں ہو گا جو گڑھی خد ا بخش میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کے جلسہ کے بعد کسی بھی وقت ہونے کا امکان ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے جو ممبران قومی و صوبائی اسمبلی 31دسمبر تک پارٹی قیادت کو اپنے استعفے جمع نہیں کروائیں گے ان کے خلاف پارٹی ڈسپلن کے تحت فوری کارروائی شروع کر دی جائے گی،پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو
ڈی سیٹ کروائے جانے تک قانونی طریق کار کو فعال انداز میں فالو کیا جائے گا۔جے یو آئی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا امجد خان نے تصدیق کی کہ پی ڈی ایم نہ صرف ہم استعفے دینے جا رہے ہیں کے اعلان کے ساتھ لانگ مارچ شروع کرے گی بلکہ اسلام آباد جا کر استعفے جمع بھی کروائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے استعفے مولانا کی جیب میں ہیں۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چودھری منظور احمد نے بھی بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہو گا، اس سے پہلے پیپلز پارٹی اپنے
جماعتی اداروں میں اس حوالے سے حکمت عملی بنائے گی۔نوازشریف کی کوئٹہ تقریر کی مخالفت کرنے پر جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی ترجمانی سے محروم ہونے والے سینئر سیاستدان حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ میاں نوازشریف کے ساتھ جبکہ پاکستان
میں مقتدر حلقے شہباز شریف کے ساتھ ہیں،بلاول بھٹو نے موقف میں یکسانیت پیدا کرنے کے لئے جیل میں شہبازشریف سے ملاقات کی،وہ سینٹ کے الیکشن میں حصہ لیں گے یہی شہباز شریف کی حکمت عملی کی کامیابی ہے،حافظ حسین احمد نے کہا کہ حکومت نے قبل ازوقت سینٹ
الیکشن کروانے کا اعلان کر کے ترپ کا پتہ کھیلا ہے،اگر پی ڈی ایم نے استعفے دینے بھی ہوئے تو یہ کھیل سینٹ الیکشن کے بعد کھیلیں گے،پوری پی ڈی ایم سینٹ الیکشن میں حصہ لے گی،پی ڈی ایم کی سیاست کا مطلع صاف نہیں ہے دھند زیادہ ہے،انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک فروٹ چاٹ ہ
وتی ہے،کوئی اور چاٹ بھی ہوتی ہے اسی طرح سینٹ اور ضمنی الیکشن میں حصہ لے کر کچھ لوگ اپنابھی چاٹیں گے،جہاں تک پی ڈی ایم کے استعفوں کا معاملہ ہے تو اس حوالے سے ویٹو پاور پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے پاس ہے،31دسمبر تک پارٹی قیادت کو استعفے
دینے کا اعلان ہوا میں کیا گیا اور وہ ابھی تک ہوا میں ہی ہے،حافظ حسین احمد نے کہا کہ میاں نوازشریف اور جے یو آئی فوری استعفے دینا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف ضمنی الیکشن ہو ہی پیپلز پارٹی کے مطالبے پر رہے ہیں،انہوں نے طنزیہ انداز میں برجستگی سے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ
ہو سکتا ہے پیپلز پارٹی اس لئے ضمنی الیکشن لڑ رہی ہو تاکہ پی ڈی ایم کے اعلان کردہ استعفے کم نہ پڑ جائیں نشستوں میں اور اضافہ ہو سکے،حافظ حسین احمد نے کہا کہ وہ مطمئن بلکہ بہت مطمئن ہیں کہ جو کچھ میں نے کہا،جو سٹینڈ میں نے لیا حالات اسی طرف ہی جا رہے ہیں۔