اسلام آباد (آن لائن) نیب نے مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کے خلاف بھی انکوائری شروع کردی ، 2007ء میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت میں ضیاء الرحمٰن کو غیرقانونی طورپر پی ٹی سی ایل سے پروانشل مینجمنٹ سروس میں شامل کیا گیا، چیئرمین نیب نے باقاعدہ انکوائری کے لئے احکامات جاری کردئیے۔
جولائی میں ڈپٹی کمشنر کراچی تعیناتی پر بھی تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔قومی احتساب بیورو (نیب) خیبرپختونخوا نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے چھوٹے بھائی ضیا الرحمٰن کے خلاف غیرقانونی طورپر پروانشل مینجمنٹ سروس میںشامل ہونے پر تحقیقات کا آغاز کردیاہے۔نیب ذرائع کے مطابق افغان کمشنریٹ کے حوالے سے ایک کیس کی انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ سابق کمشنر افغان مہاجرین کی صوبائی سروس میں تعیناتی غیرقانونی طورپر ہوئی جو قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔اسٹیبلشمنٹ قوانین کے مطابق صوبائی انتظامی سروس میں شمولیت کے لئے امتحان پاس کرنا لازمی ہے تاہم ضیا الرحمٰن کو قانون کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے 2007 میں غیر قانونی طور پر صوبائی سروس میں شامل کیا گیا تھاجس پر چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ضیا الرحمٰن نے 2002 ئ میں ایم ایم اے حکومت سے قبل پی ٹی سی ایل
میں ڈویڑن انجینئر کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا تاہم 2007ئ میںاس وقت کے وزیر اعلیٰ نے گورنر کو سمری بھیجی تاکہ قوانین میں نرمی کرکے ضیائ الرحمٰن کو صوبائی سروس میں شامل کرنے کی اجازت دی جائے ، بعد ازاں انہیں کمشنر افغان مہاجرین سمیت دیگر اہم عہدوں پر بھی تعینات کیا گیا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ضیا الرحمٰن کی کراچی میں ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے تقرری کے سبب رواں سال جولائی میں تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا، وفاقی حکومت نے جنوری 2020 میں صوبائی مینجمنٹ سروس کے گریڈ 19 کے افسر ضیا الرحمٰن کی خدمات ڈیپوٹیشن پر سندھ منتقل کی تھیں لیکن شدید تنازعہ کے بعد وفاقی حکومت نے ضیا الرحمٰن کی خدمات واپس خیبرپختونخوا منتقل کردی تھیں۔