اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی رئوف کلاسرا کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے پیرول پر رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گرینڈ ڈائیلاگ کی بات کی ۔اگرچہ یہ بظاہر غیر معمولی بات نہیں لگتی مگر کچھ دیگر معاملات کو دیکھا جائے تو اس کی معنی خیزی میں
اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس بات کے پیچھے کچھ کہانی ہے ،خواجہ آصف نے بھی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نیشنل ڈائیلاگ کی بات دہرائی ،انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بیٹھ کر یہ مکالمہ کرنا چاہیے یہ بھی حیرت انگیز بات تھی۔مریم نواز نے بھی چند روز قبل کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، اگرچہ انہوں نے اس کے لئے عمران خان کی حکومت کے خاتمے کی شرط رکھ دی تھی مگر اس کو سودے بازی کے نقطہ نظر سے دیکھا جا سکتا ہے۔یہ تمام باتیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔کچھ ہفتے قبل این ڈی یونیورسٹی میں ایک بریفنگ کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید سے ملکی صورتحال پر سوال کیا گیا تو انہوں نے اس تقریب میں جواب دیا کہ ان مسائل کا حل نیشنل گرین ڈائیلاگ کے ذریعے ممکن ہے۔اگر اس صورتحال کو دیکھا جائے تو صورت حال واضح ہونا شروع ہوجاتی ہے تاہم سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان اس تجویز کو مان لیں گے۔وہ جن سیاستدانوں کو ڈاکو اور لٹیرے کہتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات
کیسے کریں گے اور ان کا پورا سیاسی بیانیہ خطرے میں پڑ جائے گا۔اگر لیگی رہنمائوں کے بیانات دیکھے جائیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ نہ کچھ کھچڑی پک رہی ہے لیکن سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا عمران خان بھی مکالمے کے لئے تیار ہیں؟ یہ بات بہت مشکل لگتی ہے۔ اگر عمران خان بات نہیں مانتے تو کیا ان کا کوئی متبادل ہے، کیا ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آسکتی ہے، لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال واضح ہو جائیگی ۔