ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جنوری میں پی ٹی آئی حکومت کیخلاف لانگ مارچ فروری میں عمران خان کو گھر جانا پڑیگا، بلاول بھٹو نے دبنگ اعلان کردیا

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہنزہ (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل تمام جماعتیں متحد اور متفق ہیں ، اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں کسی شخصیت کا نام لینے سے منع بھی نہیں کیا گیا تھا، ہمارا ایک ہی بیانیہ ہے سیاست

میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہونی چاہیے ،پی ڈی ایم کا ٹائم ٹیبل بڑا واضح ہے، پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی حاصل ہوگی ،جنوری میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ ہوگا ، فروری میں حکومت کو جانا پڑیگا،،کلبھوشن کو قومی این آر او دینے والا عمران خان ہے ، نریندر مودی کی جیت کی دعا اور کشمیر کا سودا کرنے والا بھی عمران خان تھا،جس طرح عوام ہمارا ساتھ دے رہے ہیں ہم تمام ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرکے کامیاب ہوجائیں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہم نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑے ہونے پر زور دیا ہے، مسلم لیگ (ن) ہو یا پیپلزپارٹی، تمام جماعتوں کی اپنی اپنی سیاست ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی، اداروں کے آئینی و قانونی کردار ادا کرنے کی بات ہے تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں اتفاق ہے۔نواز شریف کے بیانیے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری پی ڈی ایم کا بیانیہ ایک ہے کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہونی چاہیے، پاکستان

کی 70 سالہ تاریخ کے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے اور اس نکات پر ہم سب متحد اور ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ ہے ہم اس پر کھڑے ہیں اور جو بھی پی ڈیم ایم کا مشترکہ فیصلہ ہوگا ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اے پی سی میں ہمارے نکات سب کے سامنے ہیں، تاہم اے پی سی میں نہ تو کسی کا نام لینے کا طے ہوا تھا تاہم کسی کا نام لینے کا منع بھی نہیں کیا گیا تھا۔اانہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کا ٹائم ٹیبل بڑا واضح ہے، پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی حاصل ہوگی

جنوری میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ ہوگا جبکہ فروری میں حکومت کو جانا پڑے گا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پی ڈی ایم کو متنازع بنانے اور تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، غداری کے فتوے بانٹنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ عوام اس کارڈ کو جانتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کا بیانیہ کھوکھلا ہے، وہ نہ صرف قیادت بلکہ ہمارے کارکنان اور پاکستانی عوام کو کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہو تو غدار ہو تاہم عوام جانتے ہیں ،کلبھوشن کو

قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) دینے والا عمران خان ہے جبکہ نریندر مودی کی جیت کی دعا اور کشمیر کا سودا کرنے والا بھی عمران خان تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ بیانیہ ناکام رہے گا اور پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی ہی ملے گی کیونکہ ہم سچ اور جمہوریت کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمرانی معاہدے کا حل جمہوریت ہی ہے، ہمیں بالآخر مفاہمت کی طرف جانا پڑے گا اور ایک کمیشن بنانا پڑے گا جو میثاق جمہوریت اور ہمارے منشور کا حصہ ہے تاہم جہاں تک مذاکرات کی بات ہے تو جائز طریقے والے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہوتے ہیں۔انہوں نے

کہا کہ مثال کے طور پر اگر یہ پارلیمان کی سرپرستی میں ہوں تو اس طرح کا اسپیکر جو سلیکٹڈ ہے اور ڈکٹیشن پر چلتا ہے تو اس کی قیادت کو کوئی نہیں مانے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نظریہ ضرورت کے تحت عدالتی فیصلوں کی روک تھام کیلئے آئینی ترمیم ہونی چاہیے۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پر پیش آئے واقعہ پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی واقعے پر ایکشن خوش آئند ہے، اس واقعے کے بعد آرمی چیف سے بات ہوئی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ نہ صرف تحقیقات ہوگی بلکہ جو ملوث ہوئے ان کے خلاف کارروائی بھی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ

اس معاملے پر کارروائی کی گئی جو ایک مثبت قدم ہے، اس قسم کے اقدامات سے اداروں کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ جمہوری قوتوں کو اچھے اقدام کو سراہنا چاہیے۔گلگت بلتستان انتخابات سے متعلق انہوں نے دھاندلی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ

وزیراعظم عمران خان کے اقدامات سے گلگت بلتستان کے انتخابات متنازع ہو رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ واضح قانون کے باوجود وفاقی وزرا گلگت بلتستان میں گھوم رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں جس طرح یہاں کے عوام ہمارا ساتھ دے رہے ہیں ہم تمام ہتھکنڈوں

کا مقابلہ کرکے کامیاب ہوجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر صاف و شفاف انتخابات ہوئے تو میں اس کا خیرمقدم کروں گا، اس وقت اس سے زیادہ کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں کہ یہ انتخابات متنازع ہوجائے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت کو زیادہ محتاط ہونا چاہیے تھا تاہم آج تک ان کے وفاقی وزیر گلگت بلتستان میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہم چلا رہے ہیں وہ قبل از وقت دھاندلی آپ کے سامنے ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…