ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہباز شریف کا کیس کون لڑیگا؟ ن لیگ کے صدر نے حیرت انگیز اعلان کردیا

datetime 29  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)گزشتہ روز گرفتار ہونے والے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدحزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ کر لیا۔نجی ٹی وی کے مطابق میاں شہباز شریف آج احتساب عدالت میں خود دلائل دیں گے۔

شہباز شریف نے اپنے کیس کیلئے کسی وکیل کی خدمات نہیں لی ہیں۔دریں اثناآمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں ملزم محمد شہباز شریف نے دیگر شریک ملزمان، اہل خانہ، بے نامی داروں، فرنٹ مین، قریبی ساتھیوں، ملازمین اور منی چینجرز سے ملی بھگت کر کے منی لانڈرنگ کے منظم نظام کے تحت 7328 ملین روپے کے آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔ نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کئے گئے ریفرنس کے مطابق منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنانے میں محمد شہباز شریف کا نمایاں کردار رہا، 1990 میں مذکورہ ملزم نے اپنے نقد اثاثے 2.121 ملین روپے ظاہر کئے تھے جبکہ 1998 تک اس کے نقد اثاثے (ان کے چھوٹے بچوں کے اثاثے14.865 ملین روپے) تک پہنچ گئے۔ 2008 سے 2018 کے دوران سرکاری عہدہ سنبھالنے کے بعد جب ملزم محمد شہباز شریف وزیراعلی پنجاب تھے تو اس کے خاندان نے اس عرصہ کے دوران 7 ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے حاصل کئے۔

شریف گروپ آف کمپنیز کے زیر سایہ 13 نئی کمپنیاں قائم کر کے 2770 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔ ان کمپنیوں میں میسرز شریف فیڈ، میسرز چنیوٹ پاور، میسرز العربیہ شوگر ملز، میسرز شریف ڈیری فارمز اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں، ان کمپنیوں کے ذرائع آمدن نامعلوم تھے۔

ملزم نے بے نامی کمپنیاں قائم کیں جن میں میسرز گڈنیچر ٹریڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز یونیتاس سٹیل پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز وقار ٹریڈنگ کمپنی اور میسرز نثار ٹریڈنگ کنسرن (جو کہ وزیراعلی سیکرٹریٹ کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کے نام تھی) شامل ہیں۔

ان کمپنیوں نے مبینہ طورپر 2400.088 ملین روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ ملزم نے غیر ملکی اثاثوں سمیت 96 ایچ ماڈل ٹائون لاہور، نشاط لاج ڈونگا گلی، وائسپرنگ پائینز میں ولاز اور ڈی ایچ اے لاہور میں گھر 619.858 ملین روپے کی لاگت سے خریدا۔ غیر قانونی طورپر حاصل

کئے گئے 7328 ملین روپے کے اثاثوں کا جواز پیش کرنے کے تناظر میں ملزم اور اس کے خاندان کے ممبران/بے نامی داروں نے 1597 ملین روپے کے غیر ملکی ترسیلات زر اور 1010 ملین روپے کا قرضہ ظاہر کیا تاہم یہ غلط ثابت ہوا اور ظاہر ہوا کہ مذکورہ ملزم اور اس کے

اہل خانہ کو بیرون ملک سے پیسے نہیں بھیجے گئے جبکہ قرضہ بھی جھوٹا ذریعہ ثابت ہوا حالانکہ قرضہ لینے والوں کو شریف گروپ کے ملازمین کی جانب سے رقوم کی ادائیگی کی گئی۔ پس منی لانڈرنگ کی رقم سے حاصل کئے گئے اثاثوں کی ملکیت 6122 ملین روپے بنی جو کہ 2018 میں 7328 ملین روپے تک پہنچ گئی جبکہ محمد شہباز شریف اور ان کے

اہل خانہ کے مجموعی ظاہر شدہ اثاثے 584.444 ملین روپے تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزمان اور ان کے اہل خانہ کے یہ اثاثے ان کی آمدن سے زیادہ ہیں۔ ملزم محمد شہباز شریف نے دیگر شریک ملزموں، اہل خانہ، بے نامی داروں، فرنٹ پرسنز، قریبی ساتھیوں، ملازمین اور منی چینجرز

سے ملی بھگت کر کے منی لانڈرنگ کے منظم نظام کے تحت 7328 ملین روپے کے آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔ ملزمان نے آمدن سے زائد اثاثوں کا جواز پیش کرنے کیلئے آمدن کے جعلی ثبوت پیش کئے۔ انوسٹی گیشن کے دوران معلوم ہوا کہ ملزمان کے ظاہر شدہ اور غیر ظاہر شدہ اثاثے سامنے آ چکے ہیں جو کہ ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے اور ان کے ذرائع آمدن جعلی ثابت ہوئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…