پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کا وہ کھلاڑی جس کے کیرئیر کا اختتام انتہائی افسوسناک ہوا معروف کھلاڑی نے امریکا سے اہم پیغام جاری کر دیا

datetime 4  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) فاسٹ بولر محمد آصف نے کہا ہے کہ کیرئیر کا جس طرح اختتام ہوا اس پر افسو س ہے مگر ہر کوئی غلطیاں کرتا ہے اور  مجھ سے بھی غلطیاں ہوئیں۔تفصیلات کے مطابق فاسٹ بولر محمد آصف کا کیرئیر تنازعات کا شکار رہا ہے، فیلڈ اور آف دی فیلڈ محمد آصف کئی تنازعات اور اسکینڈلز میں الجھے رہے، ساتھی کھلاڑی کے ساتھ لڑائی، ڈوپنگ اسکینڈل، منشیات برآمدگی، دبئی میں

گرفتاری کیس اور سب سے بڑھ کر 2010 کا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل ان کے کیرئیر کا حصہ ہیں۔ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں محمد آصف کو 5 برس کی پابندی کا سزا کا سامنا کرنا پڑا جبکہ محمد عامر کی انٹر نیشنل کرکٹ میں واپسی ہوئی تاہم محمد آصف کو دوبارہ موقع نہ مل سکا۔محمد آصف مایوس ہو کر اب گزشتہ چند ماہ سے امریکا میں مقیم ہیں اور وہاں مستقل رہائش اختیار کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ایک انٹرویو میں محمد آصف نے کہا کہ میرے کیرئیر کا اختتام اچھے انداز میں نہیں ہوا، میں نے ایسا کبھی نہیں چاہا تھا، میرا عزم یہی تھا کہ میرا کیرئیر شاندار ہو اور اس کا اختتام بھی اچھا ہو لیکن ایسا نہ ہو سکا جس کا مجھے افسوس ہے۔انہوں نے کہا کہ جو ہونا تھا وہ ہو گیا، اب میں سمجھتا ہوں کہ سب ٹھیک ہے، ہر کوئی زندگی میں غلطیاں کرتا ہے اور مجھ سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں۔کرکٹر نے کہا کہ کھلاڑی تو مجھ سے پہلے بھی فکسنگ میں ملوث رہے ہیں اور ان میں سے کچھ پی سی بی میں کام کر رہے ہیں، کچھ میرے بعد بھی فکسنگ میں ملوث رہے ہیں اور کچھ کرکٹرز کھیل رہے ہیں، کچھ کرکٹرز کو دوسرا موقع دیا گیا ہے لیکن سب کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا گیا۔  محمد آصف نے کہا کہ پی سی بی نے میرا کیرئیر بچا کر رکھنے کی کوشش نہیں کی حالانکہ ہر کوئی میری بولنگ کی تعریف کرتا تھا، میں کیرئیر میں جتنا بھی کھیلا دنیا ہلا کر رکھ دی تھی، اتنے سالوں بعد بھی دنیا کے بہترین بیٹسمین میری تعریف کرتے ہیں۔انہوں نے تسلیم کیا کہ محمد عامر کا کیرئیر بچانے پر پی سی بی کو برا بھلا کہتا ہوں، اسے ٹیسٹ میں رہنا چاہیے تھا کیونکہ ٹیم کو اس کی ضرورت بھی تھی۔ فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ مجھے فیلڈ سے ہٹ کر اچھا برتاؤ کرنا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا، میں نہ تو پہلے بھوک سے مرا تھا نہ اب بھوک سے مروں گا۔ محمد آصف نے بتایا کہ امریکا میں ان دنوں کام کر رہا ہوں جس علاقے میں رہتا ہوں وہاں بہت اچھی اکیڈمیز اچھی ہیں اور سہولیات شاندار ہیں، یہاں رہتے ہوئے لیگ میچز بھی کھیلتا ہوں یہاں کئی پاکستانی اور بھارتی ہیں جو کرکٹ میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جاؤں گا اور ضروت پڑی تو کام بھی کرنا چاہوں گا لیکن اس وقت وہاں جگہ نہیں ہے، نوے کی دہائی کے کرکٹر ز کے ہاتھوں میں سارا کام ہے، اس لیے ہمارے لیے کوئی چانس نہیں ہے۔ محمد آصف کا کہنا تھا کہ میں اکیڈمی قائم کرنا چاہتا ہوں جو کورونا کی وجہ سے رک گئی ہے، لیکن پر عزم ہوں کہ اکیڈمی قائم کروں گا اور بچوں کو سکھاؤں گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…