اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

مہنگائی، قیمتوں پر کنٹرول کے نظام کی ناکامی اور بدانتظامی کے سبب ملک کی تقریباً نصف آباد ی غذائی قلت کا شکار ہو چکی، مہنگائی کو بڑا خطرہ قرار دے دیا گیا

datetime 18  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، قیمتوں پر کنٹرول کے نظام کی ناکامی اور بدانتظامی کے سبب ملک کی تقریباً نصف آباد ی غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہے۔منافع خوروں کے خلاف حقیقی اقدامات کئے جائیں جبکہ پھلوں سبزیوں گوشت اور پولٹری سمیت ہر قسم کی اشیائے خور و نوش کی برامد پر پابندی عائد کی جائے تاکہ ملک میں انکی قیمت کم ہو سکے۔

برامدکنندگان کا منافع عوام سے زیادہ اہم نہیں ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ زرعی اشیاء میں غذائیت کم ہو رہی ہے جس کے لئے ریسرچ اینڈ دویلپمنٹ کو فعال کیا جائے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور کیڑے مکوڑوں کے مقابلہ کے لئے نئے بیج تیار کئے جائیں۔ بڑھتی آبادی گرتی ہوئی زرعی پیداوار اور اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتیں صحت عامہ کے لئے بڑا خطرہ بن چکی ہیں۔کچھ ماہ میں گندم کپاس اور سبزیوں کا قابل ذکر حصہ ضائع ہو چکا ہے جس نے فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ گھمبیر کر دیا ہے جس پر قابو پانے کے لئے بیانات کے بجائے اقدامات کی ضرورت ہے۔سوشل میڈیا پر قابو پانے پر توانائی ضائع کرنے سے زیادہ عوام کا خون پینے والی چینی اور آٹا مافیا پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔غذائی بحران میں پیداوار میں کمی سے زیادہ ہاتھ منافع خوری اور ارباب اختیار کی بد انتظامی کا ہے جس سے ملک کے امیر طبقے کے علاوہ کوئی محفوظ نہیں رہا ہے جبکہ سب سے زیادہ منفی اثر بچوں اور انکی ماؤں پر پڑ اہے۔مناسب غذا کی کمی سے بچوں کی ملکی آبادی میں سے نصف سے زیادہ کا وزن کم ہو چکا ہے جس نے آنے والی نسل کی صحت اور معاشرے میں انکے کردار کے متعلق سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔غذائی قلت کی وجہ سے بیمار پڑنے والوں کو علاج معالجہ کے لئے مناسب خوراک کے مقابلہ میں کم ازکم سولہ فیصدزیادہ اخراجات کرنا پڑتے ہیں جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں کیونکہ ادویات کی قیمت بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر آٹے اور چینی کے بحران کے ذمہ داروں کو سزا نہیں دی گئی تو انکی اور دیگر منافع خوروں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…