بغداد(این این آئی)ایرانی پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان حسین نقوی حسینی نے کہاہے کہ ضروری نہیں کہ امریکا کے ہاتھوں مارے جانے والے جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کا انتفام ایران کے اندر سے لیا جائے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق گفتگوکرتے ہوئے امریکی صدر کی جانب سے 52 ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے سے متعلق دھمکی کا جواب دیتے ہوئے حسین نقوی حسینی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا، ایرانی فوجی اڈوں کو بمباری سے نشانہ بنانے کی جرات نہیں کرے گا۔سپاہ پاسداران ایران کے سیاسی معاون ید اللہ جوانی نے اس رائے کا اظہار کیا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ ایران کے بجائے خطے کے عوام اور مزاحمت کے محور پر نگاہ رکھے۔ ان کا اشارہ ایرانی حمایت یافتہ تنظیموں کی جانب تھا جن میں غزہ کے اندر حماس، لبنان میں حزب اللہ، یمن میں حوثی اور عراق کے اندر پاپولر موبلائزیشن فورس جیسی تنظیمیں شامل ہیں۔ یہ تنظیمیں بھی قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لینے میں اپنا تعاون پیش کر سکتی ہیں۔ ید اللہ جوانی کے بقول امریکا، یورپی ملکوں کے اندر سے بھی بدلے کا آپشن ذہن میں رکھے۔انھوں نے بتایا کہ مزاحمت نواز گروپ اپنی ترجیحات، ضروریات کو اپنے طریقہ کار کے مطابق سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔ ابو مھدی مھندس اور جنرل سلیمانی کا قتل علاقے سے امریکی فوجوں کی بیدخلی کے عمل میں عمل انگیز کا کام کرے گا۔