اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو سینئراینکر پرسن محمد مالک نے متاثرہ خاتون سے کہا کہ آپ کہہ رہی کہ ڈاکٹروں اوروکیلوں نےگلےمل لیناہےجنکی گاڑیاں ٹوٹی ان کوپیسےمل جائیں جن کے لوگ اس دنیا کے چلے گئے ان کو بھی کچھ نہ کچھ مل جائے گا لیکن میں یہی کہوں گی کہ
میرے شوہر کا قتل ہوا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مرحوم محمد انور کی اہلیہ طارقہ پروین نے کہا ہے کہ میرے شوہر کی صحت بہترین تھی انہیں آکسیجن مل رہی تھی بہترین علاج جاری تھا ۔ وہ صحت یاب ہوتے جارہے تھے ۔ وکلاء کی جانب سے ہسپتال پر حملے کے بعد ہر طرف توڑ پھوڑ شروع ہو گئی ،آنسوگیس پھینکی گئی، وکیلوں نے ہسپتال میں داخل ہو کر چیزوں کا ادھر ادھر اٹھا کر پھینکا شروع کر دیا، مریضوں کے آکسیجن اتارنا شروع کر دیئے ، کلوکوز کی بوتلیں اتاردیں ۔ میرے شوہر کے آکسیجن اتار کر دور پھینک دی ۔ مرحوم کی بیوہ کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں حملے کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی تھی پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ کیا ہورہا ہے ۔ آنسو گیس کی وجہ سے مریضوں کی حالت خراب ہونا شروع ہو گئی ، خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ میرے سامنے میرا شوہر تڑپ پڑرہا تھا انہیں دیکھ کر میری حالت بھی غیر ہو رہی تھی وہاں موجود ہر مریض کی حالت غیر جبکہ ان کے لواحقین بھی میری طرح رو رہے تھے ، ایسا لگتا تھا کہ ہم شاہد کسی اور ہی دنیا میں آگئے ہیں جہاں ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے یا کیا ہونیوالا ہے کوئی نہیں جانتا ۔ میں نے روتے ہوئے وہاں موجود ڈاکٹروں سے کہا خدا کیلئے میرے شوہر کو یہاں سے نکالو ،ڈاکٹر نے میرے شوہر کو وہاں سے نکالالیکن میرے شوہر کی طبعیت بہت خراب ہو چکی تھی اور طبعیت خراب ہونے کی وجہ سے ان کا انتقال ہو گیا ، میری تو ان لوگوں نے دنیا ہی اجھاڑ دیا میرے بچوں سے ان کا والد چھین لیا ۔