اسلام آباد(این این آئی) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ مودی اور آر ایس ایس نظریہ کی زیر قیادت بی جے پی کی حکومت نے بھارت کے نام نہاد سیکولر ازم کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ قانونی ماہرین، تھنک ٹینکس، یونیورسٹیوں سمیت تمام اہل قلم حضرات مل کر قومی اور عالمی سطح پر کشمیر کی صورتحاسل سے عالمی برادری کو آگاہ کریں۔
وہ یہاں پالیسی ادرہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی)کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیر کے انسانی بحران کے قانونی اور سیاسی پہلو کے حوالے سے ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ کانفرنس سے کشمیر اور گلگت بلتستان کے امور کے وفاقی وزیرسردار علی امین گنڈا پور، چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیرسید فخر امام، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر شبلی فراز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم کے خطاب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسئلہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے عالمی برادری کوآگاہ اور فعال کرنے کے لئے تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے قانونی ماہرین، تھنک ٹینکس، یونیورسٹیوں سمیت تمام اہل قلم اوردانشوروں پر زور دیا کہ وہ باہمی تعاون اور مشترکہ کوششوں کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے نئی راہیں اور بیانیے تلاش کریں۔ چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیرسید فخر امام نے کہا کہ موثر سفارتکاری، مضبوط معیشت اور کشمیر پر مضبوط موقف ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے جس کے ذریعے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے حق خود ارادیت کے لئے بین الاقوامی حمایت حاصلکی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے تنازعہ پر اقوام متحدہ کی قراردادیں ایسے اصولی حقائق ہیں جن سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی سچائی ہے کہ برطانیہ نے ہندوستان اور پاکستان کے مابین مقبوضہ کشمیر کے اس دیرپا بحران اور تنازعہ کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اکثریتی ضلع گورداسپور پاکستان کو دیا جاتا تو ہندوستان اور پاکستان کے مابین تنازعہ کی صورتحال مختلف ہوتی۔کشمیر اور گلگت بلتستان کے امور کے وفاقی وزیرسردار علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال ہے۔ دنیا میں جہاں لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کو ہلاک اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، ہزاروں خواتین کو سفاکانہ بھارتی فوج نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے، اور ہزاروں بچے یتیم ہوگئے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی حمایت کریں۔ عالمی برادری اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کرے اور کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت کا حق دینے کے لئے بھارت پر دباو ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا عزم کر رکھا ہے اور ان کے حق خودارادیت کے لئے ہم کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کشمیری عوام کو ان کی آزادی حاصل ہو اور یہ ہمارا قومی فریضہ ہے کہ
ہم ہر کشمیری بھائیوں اور بہنوں کا ساتھ دیں اور ان کا ساتھ دیں۔ ایگزیکٹو ڈائرکٹر، ایس ڈی پی آئی، ڈاکٹر عابد قیوم سلیری نے مقبوضہ کشمیر میں رونما انسانی بحران پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس بحران کے نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ پوری دنیا پر سنگین اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے خطے میں عالمی امن و سلامتی کے لئے عالمی برادری ک پر ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تھنک ٹینکس اکیڈمی اور یونیورسٹیوں کو بھی مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف مضبوط بیانیہ بنانے میں حکومت کی مدد کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے
شہریت ترمیمی بل کو آر ایس ایس اور ہندوتوا نظریہ کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس معاملے کو نوٹس لینا چاہئے کیونکہ اس نام نہاد بل کے ذریعے اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔پارلیمانی سکریٹری برائے امور خارجہ، عندلیب عباس نے کہا کہ 5 اگست کے بعد کشمیر کا تنازعہ صرف انسانی حقوق کی پامالی کا مسئلہ نہیں رہا، بلکہ یہ دنیا کے مستقبل کو تبدیل کرنے اور اس کو تباہ کرنے جارہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ کشمیر کے انسانیت سوز بحران کے پیمانے سے تنازعہ کو اس سطح تک پہنچا سکتا ہے جہاں تیسری عالمی جنگ کا بہت امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے بل، شہری ترمیمی بل اور ایودھیا فیصلے جیسی بھارتی چالوں کے خطے اور دنیا کے لئے خوفناک نتائج مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا اور آر ایس ایس کا نظریہ علاقائی امن کے لئے خطرناک ہے ہمیں اس سے بہتر اور موثر بیانیہ سے نمٹنا ہوگا۔