لاہور(یواین پی)محکمہ جنگلی حیات پنجاب نے تلور کے شکار کے لئے مختص علاقوں کا نوٹی فکیشن جاری ہے جہاں تلور کے شکار کے لئے ایک ہزارامریکی ڈالرفیس اداکرنا ہوگی۔محکمہ جنگلی حیات پنجاب کی جانب سے تلور کے شکار کے علاقوں کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے جہاں یکم دسمبر سے ملکی اورغیرملکی شکاری تلور کا شکار کھیل سکتے ہیں۔
فوکل پرسن حسن علی سکھیرا نے بتایا کہ تلورکے شکار کی فیس ایک ہزار امریکی ڈالرز ہوگی جس میں 100 پرندوں تک شکار کرنے کی اجازت ہو گی۔ اضافی تلور شکار کرنے پر مزید ایک ہزار امریکی ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔ تلور کا شکار کرنے کے لیے استعمال ہونے والے عقاب پر ایک ہزار ڈالر فیس ادا کی جائے گی جبکہ تمام شکار کیے گئے پرندوں پر کسٹم ڈیوٹی الگ سے دی جائے گی۔دوسری جانب ہوباڑہ بسٹرڈ کمیشن کی سربراہی میں جنوبی پنجاب کے اضلاع رحیم یارخان، راجن پور اوربھکر میں یکم سے سات دسمبرتک نایاب نسل کے تلورکا سروے کیاجائے گا۔ سروے میں پنجاب وائلڈ لائف کا سروے ڈیپارٹمنٹ، ڈبلیو ڈبلیوایف اور ہوباڑہ بسٹرڈ کمیشن، آئی یوسی این، ایف ایف آئی پی اور زیڈایس پی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر حسن علی سکھیرا کو سروے کے حوالے سے فوک پرسن مقرر کیا گیا ہے۔تلورکے سروے کے حوالے سے تین ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ چولستان میں تلورکا سروے کرنیوالی ٹیم کا سربراہ ہوباڑہ بسٹرڈکمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر پرویز حسن کو بنایا گیا ہے۔ دوسری ٹیم کی سربراہی ڈبلیوڈبلیوایف پاکستان کے ڈائریکٹرجنرل حماد نقی اور ڈائریکٹر کلائمیٹ،انرجی اینڈواٹر ڈاکٹرمسعودارشدکریں گے،یہ ٹیم تھل میں سروے کرے گی۔
تیسری سروے ٹیم راجن پورمیں تلورکا سروے کرے گی، اس ٹیم میں 11 ممبران شامل ہوں گے جبکہ ٹیم کی سربراہی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین کوسونپی گئی ہے۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب وائلڈلائف لیفٹینٹ ریٹائرڈسہیل اشرف نے بتایا کہ سروے میں جدید ٹیکنالوجی اورطریقہ کاراختیار کیا جائے گا۔ سروے کا مقصد پنجاب میں تلور کی درست تعداد کا اندازہ لگانا ہے تاکہ اس نایاب پرندے کی افزائش میں اضافے کے لئے وائلڈ میں موجود تعداد کو سامنے رکھتے ہوئے پالیسی تریب دی جاسکے۔
سروے کے نتائج سے تمام انٹرنیشنل اداروں کو آگاہ کیا جائے گا۔بین الاقوامی سروے کے مطابق دنیا میں تلور کی تعداد 50 ہزار سے لاکھ کے درمیان ہے جو کہ بہت کم ہے۔ مسلسل شکار سے یہ نسل ناپید ہونے کا خطرہ ہے لیکن عرب شہزادے نہ صرف تلور کا شکار کرتے ہیں بلکہ اس کھیل کو زندہ رکھنے کے لیے اس کی افزائش نسل کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ پاکستان، متحدہ عرب امارات، قازقستان۔ ترکمانستان، مراکش اور دیگر ممالک میں ہزاروں کی تعداد میں تلور کی افزائش نسل بھی کی جا رہی ہے۔