اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے دنیا میں اب کوئی بھی کسی کا مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا،اب صرف مفادات ہی دائمی ہوتے ہیں،کشمیر پر عالمی برادری کی خاموشی سے صورتحال مزید گھمبیر ہوگی،مسئلہ کشمیر صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے،پاکستان امن کا خواہاں ہے،خطے میں امن و استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھے گا،بھارت عالمی توجہ کشمیر سے ہٹانے کے لیے ایک مرتبہ پھر کوئی جھوٹا آپریشن کرواسکتا ہے،
بھارت کے غیر قانونی محاصرے پر اگر عالمی برادری خاموش رہی تو صورتحال مزید گھمبیر ہوسکتی ہے۔پلڈاٹ کے زیر اہتمام خارجہ پالیسی سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں پاکستان کی خارجہ پالیسی اور دنیا کے دیگر ممالک سے رابطوں کا تذکرہ کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا جیو اسٹریٹجک ماحول سے بڑا تعلق ہوتا ہے اور اس میں قومی مفادات کا خیال رکھا جاتا ہے، تاہم پاکستانی خارجہ پالیسی کو قومی مفادات کے تناظر میں ہی ترتیب دیا گیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا، یہاں صرف مفادات ہی دائمی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی بہترین خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہی دنیا میں ہونے والی تنہائی سے باہر نکل آیا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت خطے کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ پاکستان کو بھی اپنے مشرق اور مغربی ہمسائیوں کی طرف سے چیلنجز کا سامنا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر کو مکمل طو رپر لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے، وہاں کے لوگوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل طور پر منقطع کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے غیر قانونی اقدامات کرکے کشمیری عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
وزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے وادی میں مستقل لا ڈاؤن کی وجہ سے دنیا بھی اس پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔شاہ محمود قریشی نے ایک مرتبہ پھر اپنے خدشات کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارت عالمی توجہ کشمیر سے ہٹانے کے لیے ایک مرتبہ پھر کوئی جھوٹا آپریشن کرواسکتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی محاصرے پر اگر عالمی برادری خاموش رہی تو صورتحال مزید گھمبیر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام پر کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو کشمیر میں یکطرفہ غیر قانونی اقدامات سے خطے کے امن کو داؤ پر لگا دیا جبکہ وہاں فوج کی نفری بھی بڑھا دی گئی ہے اور پوری وادی کو ایک جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیر عالمی سطح پر متنازع علاقہ ہے تاہم بھارت یکطرفہ اقدام کر کے لوگوں سے حق خود ارادیت نہیں چھین سکتا۔افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کابل میں افغان اسٹیک ہولڈرز کے مابین اہم مذاکرات چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار میں آنے کے بعد ان مذاکرات کاآغاز ہوا جو اب اپنے آخری مراحل میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کابل معاہدے کا حتمی ڈرافٹ شیئر کر رہے ہیں، تاہم امید ہے کہ وہ پاکستان بھی آئیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک سال قبل حکومت کی توجہ مغربی سرحد پر ہی تھی تاہم بھارتی دراندازی کے بعد پاکستان نے اپنی توجہ مشرقی سرحد پر بھی رکھی ہوئی ہے۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کا ہماری معیشت پر گہرا اثر ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارت پاکستان کو متاثر کرنے کے لیے یہاں بھی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس مسئلے پر انہوں ترک وزیر خارجہ سے تفصیلی بات چیت کی ہے جبکہ مزید ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی بات چیت کی جائے گی۔پلڈاٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ اہم پالیسی ایشوز پر پلڈاٹ بڑی اچھی رپورٹس تیار کر رہا ہے۔