اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی جانب جو میلی آنکھ سے دیکھے گا اس کی آنکھیں نوچ لی جائیں گی،پانچ اگست کے اقدام پر بھارت ایک پیج پر نہیں، سوسیاسی اختلافات کے باوجود میری قوم یکجا ہے،چالاک دشمن ہماری معاشی حالت دیکھ کر فائدہ اٹھانا چا رہا ہے،ہمیں سیاسی،سفارتی اور خارجی آپشنز پر غور کرنا ہوگا،قوم کو ہر طرح کی سوچ سے لڑنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔
سینٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ایوان کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں،ان کی گفتگو سن کر میرا حوصلہ بلند ہوا،سو سیاسی اختلافات کے باوجود میری قوم یکجا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نہتا کشمیری کسم پرسی حالت میں اللہ کی طرف اور ہماری طرف دیکھ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ مشترکہ اجلاس میں بحث ہوئی تقاریر ہوئی اور ایک متفقہ قرارداد پر اختتام ہوا،اس اختتام سے مقبوضہ کشمیر میں ایک حوصلے کی فضا پھیلی۔ انہوں نے کہاکہ شیری رحمان،مشاہد حسین سید نے اپنی جانب سے اقدامات کی تجاویز دیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اراکین مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملے پر تین پارٹیاں ہیں جن میں سے دو نے پانچ اگست کے بھارتی اقدام کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر نے اسے بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے چارٹر کے منافی قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ پانچ اگست کے اقدام پر بھارت ایک پیج پر نہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی اپنی جماعتوں کو سری نگر جانے سے روک دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ غلام نبی آزاد نے کہا کہ اگر چھپانے کو کچھ نہیں تھا تو سری نگر میں آزادانہ گھومنے دیتے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں بھارتی اپوزیشن نے ایک پٹیشن دائر کی ہے،اکتوبر میں بھارتی سپریم کورٹ کا اہم امتحان ہے۔ انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس کا فلسفہ اور انتہا پسندی کا دباؤ سپریم کورٹ پر ایک امتحان ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت وقت کو جو اشارے ملے ان اشاروں کو سمجھنے کی کوشش کی گئی،
اگر ہم نے مناسب طریقے سے عہدہ برا ہونا ہے تو واضح اور ٹھوس اقدام اٹھا نا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ قوموں پر امتحان آتے ہیں مگر مایوس نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ جب جذبہ ہوتا ہے تو 313 بھی حاوی ہو جاتے ہیں،چالاک دشمن ہماری معاشی حالت دیکھ کر فائدہ اٹھانا چا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں سیاسی،سفارتی اور خارجی آپشنز پر غور کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہم چین نے مشاورت کے ساتھ سیکیورٹی کونسل سے رجوع کیا،بھارت کہتا ہے کہ ہمارا آئین ہے ہم نے ترمیم کر دی آپ کو کیا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں رکاوٹیں پیدا کرنا چاہ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے سیکیورٹی کونسل کو مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کر دیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں،یہ مسئلہ اب بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مودی کی حماقت نے اقوام کو متحد کرنے کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ دنیا کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر دنیا بیوقوف نہیں بنے گی۔
انہوں نے کہاکہ دنیا قصبے قصبے میں آج کشمیر کی یکجہتی کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یوم سیاہ کا مظاہرہ مجھے لندن بھرپور نظر ایا،اس دن واضح ہو گیا کہ دنیا کیا سوچ رہی ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ بی جے پی کا طبقہ واجپائی سے بھی مختلف ہے،بھارت کی غلط فہمی ہے کہ پاکستان اس معاملے پر جھک جائیگا،جو سوچ پاکستان کو تسلیم نہیں کرتی وہ کشمیر اور گلگت بلتستان کو کیا تسلیم کریگی۔ انہوں نے کہاکہ آج آر ایس ایس کی آڈیالوجی ہے جو پاکستانی قوم کو سمجھنی ہوگی،قوم کو ہر طرح کی سوچ سے لڑنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن اراکین سے اس اہم مسئلے پر کام لینا ہوگا،اگر مل کر آواز اٹھائینگے تو اقدام مؤثر ہوگا،او آئی سی اجلاس پر اعتراض سے واقف ہوں،مجھے توقع ہے کہ اس معاملے پر ہر ایک اپنا کردار ادا کریگا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے ساتھ ملکر اپوزیشن جماعتوں نے مظفرآباد میں عید کی نماز ادا کی،یہ ایک پیغام تھا جسے کشمیر سمیت پوری دنیا نے دیکھا۔ انہوں نے کہاکہ قانونی طور پر پاکستان کا ناطہ نظر تسلیم کیا گیا ہے،ہم اپنے مؤقف پر قائم رہینگے اور آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپوزیشن اور قوم نے جو حوصلہ دیا ہمیں اس پر فخر ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہاؤس آف کامن میں جب ہر ایک نے ایک ہی مؤقف اختیار کیا تو ہمیں فخر ہوا،غلطیوں سے ہم نے بہت کچھ سیکھا خہماری مشترکہ کوشش رنگ لائیگی۔انہوں نے کہاکہ (آج) جمعہ کو ہر طبقے کی جانب سے جو یکجہتی نظر آئیگی پوری دنیا دیکھے گی، جب بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے جلوس جائیگا تو تاریخ رقم ہوگی،کشمیریوں کو آزادی ملے گی اور پاکستان سرخروں ہوگا،پاکستان کی جانب جو میلی آنکھ سے دیکھے گا اس کی آنکھیں نوچ لی جائیں گی۔مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہاکہ کشمیر کی صورتحال اس وقت بہت خراب ہے۔
انہوں نے کہاکہ شروع میں حکومت کی کارکردگی مایوس کن تھی مگر بعد میں اچھ کام کیا،کچھ ممالک سے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اچھی پیشرفت کی توقع تھی مگر ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں امریکی صدرکے بیانات واضح نہیں،چین کی قیادت نے کھل کر موقف اپنایا،ترکی کے صدر کا بیان بھی حوصلہ افزاء ہے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے موثر کشمیر کے بارے میں آواز بنگلہ دیش نے بلند کی۔ انہوں نے کہاکہ نوجوانوں نے سب سے زیادہ جلوس نکالے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو کشمیر بارے بیانیے کو موثر طریقے سے دنیا تک پھیلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ ہندوستان کے مسلمانوں پر مظالم جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی قربانیاں انگنت ہیں،آج قائد اعظم کے نظرئیے کو دنیا درست مانتی ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ چیئرمین بلاول بھٹو نے مشترکہ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، کشمیر کے معاملے پر پورا پاکستان متحد ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں غم و غصہ کی لہر ہے، ہندستان وہ ہندستان نہی جس سے ہم بات کرتے تھے اور اہم کے لئے کوشاں تھے۔شیری رحمان نے کہاکہ 2014 کے بعد ہم نے ہندستان میں بہت تبدیلی دیکھی ہے،کشمیر پر عالمی دنیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تاریخ یاد رکھے گی دنیا کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی خاموشی سے دیکھتی رہی۔انہوں نے کہاکہ مجھے فخر ہے میں مسلم ملک سے تعلق رکھتی ہوں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر میں
بھارت نے مذہب اور نسل کی بنیاد پر تفریق کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر اوپن ایئر جیل بن گیا ہے،لائن آف کنٹرول پر ہمارے شہری جانیں دے رہے، حکومت کا پیغام کمزور ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں کشمیریوں کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے امریکا کو سمجھنے میں غلطی کی، ہمیں یکجہتی کی ضرورت ہے۔ رحمن ملک نے کہاکہ کشمیر کیلئے ایکدن آدھا گھنٹہ کیلئے اپنے ہی ملک میں احتجاج کرنا بہت چھوٹا اقدام ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومتیں احتجاج، چیخ و پکار نہیں عملی اقدامات لیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ پکار شائد عوام کو تو خوش کرے مگر دنیا کو متوجہ نہ کر سکے۔انہوں نے کہاکہ آدھا گھنٹہ کیا 24 گھنٹے بھی کشمیر یوں کیلئے کھڑا ہوسکتا ہوں،
حکومت مسئلہ کشمیر کی حل کیطرف ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت وزراء و وفود کو مختلف ممالک بھیج کر کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگرے، مسلسل کرفیو کیوجہ سے دودھ و ادویات نہ ملنے سے نوزائیدہ بچے و حاملہ خواتین مر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ بھارتی ریاستی دھشتگردی و بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ کشمیر پر قبضہ ہو چکا ہے باتیں کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے،مودی کے غنڈے کشمیر میں گجرات والا سلوک کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مودی کا علاج بلْٹ ہے اس کی زبان میں بات کریں،مودی گولی کی زبان سنتا ہے اس کے علاوہ کوئی بات نہیں سنتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کشمیری کے نوجوان کے ہاتھ میں بندوق دیں انہیں خود لڑنے دیں سری نگر میں انڈین آفیسر کا خون بہے گا تو سکون ہو گا۔سینٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیریوں کے لیے ہمیں تقریروں سے آگے نکل کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،وزیراعظم کا یہ بیان خوش آئند ہے کہ کوئی آگے بڑھے نہ بڑھے میں کشمیر کے لیے اکیلا کھڑا رہوں گا،پاکستانی حکمرانوں کو چاہئیے کہ وہ کشمیر میں قتل عام کو سمجھیں کہ یہ قتل عام اسلام آباد میں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے ممبرز بنائے جائیں،حکومت ازخود اعلان کرے کہ ہمیں شملہ معاہدہ قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان باڑ کو اٹھانے کا اقدام کرے،مودی آج نہیں تو کل پاکستان میں موجود کسی مندر کو جلا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس طرح وہ بھارت میں مساجد ختم کرکے مندر بناسکتا ہے،ہمیں قومی اتحاد کو قائم رکھنا ہے جس کے لیے حکومت پہل کرے۔بعد ازاں سینٹ اجلاس (آج) جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔