واشنگٹن(آن لائن)امریکی سینیٹ نے سعودی عرب کو اربوں ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کی قراردار کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے جو کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ ایک غیر معمولی دو فریقی ایکٹ کے تحت ریپبلیکن پارٹی کی زیرِ قیادت سینیٹ نے اسلحے کی فروخت کو روکنے کے لیے تین قراردادوں کو منظور کیا، تاہم امریکی صدر نے
ان قراردادوں کو ویٹو کرنے کا عہد کیا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس، جن کا ایوانِ نمائندگان پر کنٹرول ہے، بھی اس معاہدے کی مخالفت کریں گے۔تجزیہ کاروں کے بقول یہ بات بھی یقینی ہے کہ امریکی کانگریس کے پاس ٹرمپ کے ویٹو کو مسترد کرنے کے لیے مطلوبہ ووٹ نہیں ہیں۔سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف پہلی اور دوسری قرارداد کے حق میں 45 کے مقابلے میں 53 ووٹ ڈالے گئے۔یہ اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ یہ ہتھیار سعودی عرب کے علاوہ اردن اور متحدہ عرب امارات کو بھی فروخت کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ ایران کے ساتھ ہونے والی کشیدگی کو ایک قومی ایمرجنسی کا درجہ دے کر کانگریس کی رضامندی کے بغیر ہتھیاریوں کی فروخت کا معاہدہ طے کیا تھا۔اس فیصلے کی وجہ سے ان حلقوں میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے جن کو یہ خدشہ ہے کہ یہ اسلحہ یمن کے عام شہریوں پر استعمال ہو سکتا ہے۔اس قرارداد سے چند گھنٹے قبل ہی ایران نے امریکی ڈرون کو آبنائے ہرمز کے اوپر نشانہ بنایا تھا۔اس سے وسیع پیمانے پر تنازعے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ کی دلیل کو مضبوط بنانے میں کوئی شک نہیں رہے گا کہ اس کے اتحادیوں کو ان ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے تو اس قرارداد کو ویٹو کرنے کاعہد کہا ہے لیکن امریکی اراکین سینیٹ اس کے خلاف دیگر طریقوں سے اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے کیونکہ ان کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران پر حملہ کرنے سے متعلق بھی کسی فیصلہ پر ان کو نظر انداز کر سکتی ہے۔کانگریس کے ارکان نے یمن تنازعے میں سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور گذشتہ سال استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں سعودی عرب کے کردار پر شدید تنقید کی۔