لندن (این این آئی)برطانیہ کو جمہوریت کی ’’ماں‘‘ کہا جاتا ہے اور اظہارِ رائے کی آزادی کو جمہوریت میں ایک بنیادی اصول تسلیم کیا جاتا ہے لیکن دنیا کے اس ’’ عظیم ‘‘ جمہوری ملک کے وزیر داخلہ ساجد جاوید کو گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں بکنگھم پیلس میں ملکہ برطانیہ کی جانب سے منعقدہ ضیافت میں مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا اور وہ اب اس پر شکوہ کناں ہیں۔
لیکن اس کی وجہ جان کر آپ تھوڑے سے حیران ضرور ہوں گے۔ پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانوی کابینہ کے واحد سینئر وزیر تھے جنھیں اس تقریب میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تھی ۔ انھوں نے وزیر اعظم کے دفتر سے اس بابت پوچھا ہے کہ انھیں دعوت نامہ کیوں نہیں بھیجا گیا تھا ؟مگر ابھی تک 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے انھیں کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا ہے۔لیکن کیا مہمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی برطانوی وزیر داخلہ سے کوئی ذاتی ناراضی تھی۔ جی ہاں! انھیں آزادیِ اظہار کا حق استعمال کرنے پر ہی شاید صدر ٹرمپ کی ناراضی کے خدشے کے پیش نظر نہیں بلایا گیا ۔مبادا ان کا ضیافت کی تقریب میں امریکی صدر سے ٹاکرا ہوجائے۔اس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ 2017ء میں صدر ٹرمپ نے برطانیہ کے انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی ایک ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا تھا۔اس پر ساجد جاوید نے یہ ٹویٹ کی تھی چنانچہ پوٹس نے منافرت انگیز نسل پرست تنظیم کے نقطہ نظر کی توثیق کردی ہے۔وہ تنظیم جو مجھ سے اور مجھ ایسے لوگوں سے نفرت کرتی ہے۔وہ (امریکی صدر) غلط ہیں ۔ میں اس پر کچھ کہے بغیر اس معاملے کو ایسے ہی نہیں چھوڑ دوں گا۔