ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے وزیرِ مْملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے قطر کی جانب سے خلیج اور عرب سربراہ اجلاسوں کے اعلامیے پر یوٹرن لینے پر شدید تنقید کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایک بیان میں عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ قطر کوخلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کے سربراہ اجلاسوں کے آخر میں جاری ہونے والے بیانات پر اعتراض تھا تواسی وقت اس کا اظہار کیا جاتا۔ قطر نے اس موقع پر
کسی قسم کے تحفظات کااظہار نہیں کیا۔ اجلاسوں کے دو روز بعد دوحہ کو ان کے اعلامیوں پرتحفظات کیوں یاد آئے ہیں۔عادل الجبیر نے کہا کہ قطر کی طرف سے حقائق تبدیل کرنا حیران کن ہرگز نہیں۔انہوں نے کہا کہ جی سی سی اور عرب لیگ سربراہ اجلاسوں میں خطے میں ایرانی مداخلت کی مذمت اور قضیہ فلسطین کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ٹویٹر پر پوسٹ ایک ٹویٹ میں عادل الجبیر نے کہا کہ کسی کانفرنس میں شریک ملکوں کو اس میں ہونیوالے اعلانات پر تحفظات کا اظہار اسی کانفرنس یا اجلاس کے موقع پر کرنا چاہیے۔ کئی روز گذرنے کے بعد ایسا نہیں کیا جاتا۔انہوںنے کہا کہ قطر کو یہ اعتراض ہے کہ جی سی سی اور عرب لیگ سربراہ اجلاس میں خطے میں ایرانی مداخلت کی مذمت کی کیوں کی گئی۔ ان اجلاسوں میں قضیہ فلسطین کو مرکزی اہمیت دی گئی۔سنہ 1967ء کی سرحدوں کے اندر آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔ مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے پر زور دیا گیا۔ سب جانتے ہیں کہ قطر ہمیشہ حقائق تبدیل کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا رہا ہے یہ امر حیران کن نہیں ہے۔قطر نے سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی خلیج تعاون کونسل جی سی سی اور عرب سربراہ اجلاسوں کے آخر میں جاری کردہ اعلامیے مسترد کردیے ہیں۔ دونوں کانفرنسوں میں شرکت اور آخر میں جاری کردہ اعلامیوں کی تیاری میں شامل رہنے کے باوجود دو روز بعد دوحہ نے اپنا موقف اچانک تبدیل کر دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق قطری وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے ملک کو مکہ معظمہ میں ہونے والے عرب اور خلیجی کونسل کے سربراہ اجلاسوں کے آخر میں جاری کردہ اعلامیے پر اعتراض ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سربراہ اجلاسوں کے آخر میں جاری ہونے والے
اعلامیوںکے بعض نکات قطرکی خارجہ پالیسی سے متصادم ہیں۔ اس لیے دوحہ انہیں قبول نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ قطر نے خلیج تعاون کونسل اورعرب لیگ کے سربراہ اجلاسوں میں جاری ہونے والیاعلامیوں میں اصلاح کی کوشش کی مگر دوحہ کو اس کی اجازت نہیںدی گئی۔ اس لیے ہم نے تحفظات کیاظہار کے بعد یہ اعلامیے مسترد کردیے ہیں۔