آسٹریلیا(مانیٹرنگ ڈیسک) اگر آپ کی غذا میں فائبر (ریشے) کی مقدار ناکافی ہوگی تو جلد موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔ یہ بات عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کی جانے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ ریشے دار غذاﺅں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں جلد موت کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ایسے افراد میں ہارٹ اٹیک، فالج، ذیابیطس ٹائپ ٹو
یا آنتوں کے کینسر کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ پھلوں، روٹی، بریڈ اور دلیے میں پائے جانے والا یہ جز نظام ہاضمہ کے لیے انتہائی ضروری ہے اور پیٹ بھی دیر تک بھرے رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ محققین کے مطابق آج کے دور میں فاسٹ یا پراسیس فوڈ کا استعمال بہت زیادہ ہوگیا ہے جس میں فائبر کو عام طور پر شامل ہی نہیں کیا جاتا اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کے جسموں میں اس کی کمی ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ فائبر ایک منفرد اور اہم جز ہے اور دن بھر میں کم از کم 30 گرام مقدار کا استعمال ضروری ہے، جس سے کسی بھی وجہ سے جلد موت کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ روزانہ 35 گرام فائبر جزو بدن بناتے ہیں، ان جلد موت کا خطرہ ایک تہائی یا 33 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے لانسیٹ میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔ اس سے قبل ماضی میں بھی یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ریشے دار غذائیں لوگوں کو بڑھاپے میں مختلف بیماروں اور معذوری سے بچانے کے لیے فائدہ مند ہیں۔ ایک آسٹریلین تحقیق کے مطابق فائبر کے اثرات اتنے نمایاں ہیں کہ اس کے استعمال کے نتیجے میں لوگوں کی عمر میں 10 سال اضافے کے امکانات 80 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ تحقیق کے دوران عمر میں صحت مند اضافے کے لیے ریشے دار غذائیں ایک نمایاں فرق ثابت ہوتی ہیں۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ایسی غذاؤں کے استعمال کے نتیجے میں ڈپریشن، دماغی تنزلی، کینسر، امراض قلب اور فالج جیسے امراض کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔