اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے ملک میں پرانے پنکھوں کو آئندہ دس برسوں میں توانائی کی بچت کرنے والے جدید پنکھوں سے تبدیل کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس پر 350 ارب روپے سے زائد کی لاگت آنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (NEECA) نے اس منصوبے کا ڈیزائن تیار کیا ہے، جس میں دیہی علاقوں کے تقریباً 5 کروڑ اور شہری علاقوں کے 3 کروڑ 80 لاکھ افراد کو شامل کیا گیا ہے۔وزیرِاعظم کے “پنکھے کی تبدیلی پروگرام” کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی ہے جبکہ وزارتِ خزانہ نے اس کے لیے ابتدائی طور پر 2 ارب روپے تکنیکی سپورٹ گرانٹ کے طور پر مختص کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں ملک کی زیادہ سے زیادہ بجلی کی طلب میں 5 ہزار میگاواٹ تک کمی متوقع ہے، جو بالخصوص گرمیوں کے موسم میں قومی گرڈ پر دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔صارفین کو آسان اقساط کی سہولت فراہم کی جائے گی، اور ان قسطوں کی رقم ان کے بجلی کے بلوں میں شامل کر کے وصول کی جائے گی۔ یہ فنانسنگ ماڈل اسلامی اصولوں کے مطابق بنایا گیا ہے جبکہ بینکوں کا انتخاب صارفین کی بلوں کی بروقت ادائیگی کی تاریخ کی بنیاد پر ہوگا۔یہ اسکیم اختیاری ہے اور درخواستیں نیکا کے آن لائن پورٹل پر دی جا سکیں گی۔ منصوبے کے تحت پنکھے بنانے والی کمپنیاں تنصیب، پرانے پنکھوں کی محفوظ تلفی اور بعد از فروخت سہولیات کی ذمہ دار ہوں گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گرمیوں کے دوران بجلی کی مجموعی طلب 17 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر جاتی ہے، جس میں پنکھوں اور ایئر کنڈیشنرز کا بڑا حصہ ہے، جبکہ صرف پنکھے ہی تقریباً 12 ہزار میگاواٹ استعمال کرتے ہیں۔ اس پروگرام سے توانائی کی نمایاں بچت متوقع ہے اور بجلی کے بحران میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔