لاہور(نیوز ڈیسک) تھیٹراورٹی وی پراداکاری کے جوہردکھانے والی خوبرو اداکارہ سوہائے علی ابڑو کی فلم انڈسٹری میں انٹری کو فلمی پنڈتوں نے خوش آئند قراردیدیا۔
تھیٹر پرلائیو پرفارمنس اور ٹی وی ڈراموں میں منفردکردارنبھانے والی اداکارہ نے بڑی اسکرین پر اداکاری کے ساتھ ساتھ اعضا کی شاعری سے بھی سب کوحیران کرڈالا۔ ایک طرف ساتھی فنکار پریشان ہوئے تو دوسری جانب سوشل میڈیا پر پرستاروں کی تعداد میں راتوں رات اضافہ ہوگیا۔
سوہائے علی ابڑونے ” ایکسپریس“ کوخصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے فنی سفرکاآغاز تھیٹرسے کیا اورکئی برس تک اس سے وابستہ رہی، اس کے بعد میں نے ٹی وی ڈراموں میں قدم رکھا اور پھراپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے مطابق مختلف اورمنفرد کردارنبھائے، جہاں تک بات فلم میں کام کرنے کی ہے تومیں سمجھتی ہوں کہ ہرکوئی فلم میں ہی کام کرنا چاہتا ہے کیونکہ ڈراموں کی شوٹنگ اورفلم کی عکسبندی میں زمین آسمان کا فرق ہے،دونوں شعبوں میں کام کا انداز بہت الگ ہے۔
ادکارہ کا کہنا تھا مجھے کسی بھی نئے پروجیکٹ میں کام کرنے کی پیشکش ہو تو میرے لیے سب سے زیادہ ضروری میرا کردار اور اسکرپٹ ہوتا ہے، میرے نزدیک ہالی ووڈ یا بالی ووڈ کے نام زیادہ اہمیت نہیں رکھتے بلکہ وہ پروجیکٹ زیادہ اہم ہوتا ہے جس کوکرتے ہوئے مجھے خود بھی مزہ آئے۔ ایک سوال کے جواب میں سوہائے علی ابڑو نے کہا میرا فوکس ٹی وی پر ہوگا یا فلم میں اس کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ، اس لیے فی الحال تویوں لگتا ہے کہ مجھے دونوں ہی شعبوں میں کام کرنا ہے۔
جہاں تک بات آرٹ اورکمرشل فلم کی ہے تومجھے کمرشل فلموں میں ہی نہیں بلکہ آرﺅٹ فلم میں بھی کام کرنا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مجھے ایک ہی طرح کا کام کرنا اچھا نہیں لگتا۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ کچھ ہٹ کر منفرد کام کروں تاکہ ناظرین اورفلم بین جب مجھے کسی نئے پروجیکٹ میں دیکھیں توانھیں یہ محسوس نہ ہوکہ وہ کوئی پرانا کردار دیکھ رہے ہیں۔
سوہائے علی ابڑو نے کہا کہ بہت چھوٹی عمر میں ہی ڈانس کی تربیت لینا شروع کردی تھی، میں نے دو برس تک کلاسیکل رقص سیکھا اور پھر اپنی تعلیم کی وجہ سے اس سے دور رہی مگر میں ایک بات بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے ایکٹنگ سے زیادہ ڈانس کرنا پسند ہے ، اسی لیے جب مجھے فلم میں ڈانس کرنے میں کسی قسم کی دشواری پیش نہیں آئی۔
سوہائے علی ابڑو نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھ دیا
13
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں