اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو موسم گرما کی تعطیلات کی فیس وصول کرنے سے روکتے ہوئے بچوں کے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران نجی اسکولوں کی جانب سے شاہد حامد اور سلمان اکرم راجا پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ حکومت کو کہیں مہنگے نجی اسکولوں کو سرکاری تحویل میں کرلیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بچوں کے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کیا جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ سوچ رہے ہیں کہ حکومت کو کہیں کہ مہنگے نجی سکولوں کو نیشنلائز کر لے، سولہ سال تک مفت تعلیم دینا آرٹیکل 25 اے میں یہ ریاست کی ذمہ داری ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتوں کی نااہلی ہے، جنہوں نے تعلیم کو ترجیح نہیں دی، جتنی فیس نجی اسکول لیتے ہیں وہاں غریب کا بچہ نہیں پڑھ سکتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکولوں میں سرکاری اسکولوں سے زیادہ بچے پڑھ رہے ہیں یا تو ہم خود نجی اسکولوں کی فیسوں کا تعین کردیں یا پھرریاست پیسے دے کر عام آدمی کے بچوں کو پڑھائے یا پھر ان اسکولوں کو تحویل میں لے۔چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا بچوں کا بنیادی حق ہے جبکہ آرٹیکل 25 اے میں تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور 16 سال تک مفت تعلیم دینا ریاست کے ذمہ ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میں اچھے اسکولوں میں نہیں پڑھا ہوتا تو آج کلرک ہوتا کیونکہ تعلیم قوم کی ترقی کی بنیاد ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ گرمیوں کی فیس والد کتاب میں ڈال کر دیتے تھے ٗجو ہم خود جمع کرواتے تھے۔اس دوران سلمان اکرم راجا کی جانب سے کہا گیا کہ جن نجی اسکولوں کی میں نمائندگی کر رہا ہوں وہ 1500 سے 3 ہزار ماہانہ فیس وصول کر رہے ہیں ٗاگر 2 ماہ کی فیس نہ لیں تو ہمیں اپنے اسکولوں کو بند کرنا پڑے،
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر والدین کی بات سنے بغیر ہم آپ کو ریلیف نہیں دے سکتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلی مرتبہ زندگی میں گرمیوں کی فیس ادا نہ کرنے والے والدین اور بچوں کو خوشی ہوگی، والدین یہ فیس بچوں کی تفریح پر لگائیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس معاملے پر پبلک نوٹس جاری کرنے جارہے ہیں، جس میں والدین سپریم کورٹ میں آکر اس بارے میں بتائیں گے۔
سماعت کے دوران نجی اسکول کے وکیل شاہد حامد کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ گریڈ 18 کے افسر کی تنخواہ کتنی ہوگی؟اس پر شاہد حامد نے کہا کہ 4 سے 5 لاکھ روپے تک کی ہوگی، مجھے صحیح سے معلوم نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خدا کا خوف کریں، ایک لاکھ 18 ہزار روپے ان کی تنخواہ ہوتی ہے، آپ کے اسکول میں 3 بچے اس نے پڑھانے ہوں تو 90 ہزار فیس کی مد میں دے گا۔بعد ازاں عدالت نے نجی اسکولوں کو گرمی کی تعطیلات کی فیس وصول کرنے سے روک دیتے ہوئے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔