جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

برطانیہ میں اب غیر رجسٹرڈ نکاح تقریبات کو جرم قرار دیا جاسکے گا،برطانوی حکومت نے اہم کام کا آغاز کردیا

datetime 3  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(آن لائن)برطانوی حکومت کی جانب سے شادی قانون میں ایک ترمیم پر کام کیا جارہا ہے تاکہ غیر رجسٹرڈ نکاح تقریبات کو جرم قرار دیا جاسکے۔برطانوی نشریاتی ادارے کیمطابق مقامی حکومت اور کمیونٹیز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے مسودے کو قانون سازی کیلئے بھیجنے سے قبل عوامی رائے جاننے کیلئے ایک گرین پیپر شائع کیا گیا تھا،جس پر مشاورت کی مدت بھی 5 جون کو ختم ہونے والی ہے ۔

اس گرین پیپر کے مطابق اگر نکاح پڑھانے والا امام اس بات کو یقینی نہیں بناتا کہ شادی کرنے والے جوڑے نے پہلے یا اسی دن قانونی طور پر اپنی شادی کا اندراج کیا ہے تو اسے کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔واضح رہے کہ مسیحی اور یہودی کمیونٹیز کے لیے بھی شادی کے معاملے میں یہی شرائط ہیں۔برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے بطور سیکریٹری داخلہ حکم دیا تھا کہ شریعہ قانون کی درخواست پر آزادانہ جائزہ لیا جائے،بعد ازاں فروری 2018 میں اس جائرہ رپورٹ میں یہ تجویز دی گئی کہ 1949 کے شادی ایکٹ میں ترمیم کی جائے، جس کے باعث کوئی بھی شادی کرانے والے امام کو غیر رجسٹرڈ شادی میں نکاح پڑھانے کی صورت میں جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔برطانیہ اور ویلز میں شریعہ قانون کی درخواست پر آزادانہ جائزہ لینے والے پینل کی سربراہ یونیورسٹی آف ایڈن برگ کے ڈیوینٹی اسکول میں اسلامک اور بین المذاہب تعلیمات کی پروفیسر مونا صدیقی تھی جبکہ ان کے ہمران لیڈز کی مکہ مسجد کے امام قاری محمد عاصم اور اہل تشیع اسکالر امام سید علی عباس دیگر ارکان میں شامل تھے۔دوسری جانب اس ترمیم کی تجویز کا اصل مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مسلم خواتین شریعہ کونسل پر انحصار کرنے کے بجائے برطانوی عدالتوں میں طلاق کے لیے درخواست دے سکیں۔اس رپورٹ کی اعداد و شمار اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ برطانیہ میں رہنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد قانونی طور  پر شادی شدہ نہیں ہے اور ان کی یونین نے انہیں رجسٹرڈ نہیں کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ایک لاکھ مسلمان خواتین جنہوں نے اسلامی تقریبات میں نکاح کیا، ان کی شادی رجسٹرڈ نہیں ہے، جس کے باعث وہ عام خاندان کی عدالتوں سے طلاق حاصل کرنے کا حق کھو دیتی ہیں۔اس سے قبل ایک سرکاری ملازم ڈیم لوئس کیسے

کی جانب سے ایک رپورٹ میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا تھا کہ شریعہ کونسل مسلم خواتین خاص طور پر پاکستانی اور بنگلہ دیشی برادری کی خواتین کو کمزور کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔اگرچہ حکومت کی جانب سے شادی قانون میں ترمیم کی تجویز مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کی جارہی لیکن اس کے دور رست اثرات کے طور پر دیکھا جارہا کیونکہ اس وقت پاکستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے

والے مسلمان مقامی مسجد کے امام اور اسلامی سینٹر کی نگرانی میں مذہبی تقریبات میں شادی کر رہے ہیں جبکہ کچھ ایسے کیسز بھی دیکھے گئے جن میں نکاح کی نگرانی کے وقت شادی کرنے والے جوڑے کی امیگریشن حیثیت نہیں دیکھی گئی۔ایسی صورتحال انہیں یہ حق دیتی ہے کہ وہ اپنے ملک واپس جائے بغیر برطانیہ میں اپنے شریک حیات کے ویزے کے لیے رجوع کرسکیں

جبکہ عام صورتحال میں اس طرح کے ویزا کے حصول کے لیے اپنے ملک واپس جانا پڑتا ہے۔اس کے علاوہ ان کی ملک میں موجودگی انہیں اس بات کی بھی اجازت دیتی ہے کہ کسی بھی منفی فیصلے کی صورت میں وہ انسانی حقوق کی بنیاد پر اس کیخلاف اپیل کرسکیں، اور یہ عمل غیر قانونی تارکین وطن کو ڈیپورٹ کرنے کے عمل میں امیگریشن حکام کو مایوس کرتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…