اسلام آباد(سی پی پی) پاکستان نے افغانستان کو زمینی راستے کے ذریعے کپاس برآمد کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیاہے۔دونوں ملکوں نے کوآرڈینیشن اتھارٹی کا اجلاس جلد بلانے پراتفاق کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعلی سطح پر وزارتی مذکرات ہوئے جس میں افغانستان کے وفد کی قیادت نائب وزیر تجارت کمیلا صدیقی نے کی جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری تجارت محمد یونس ڈاگھا نے کی ۔
اجلاس میں قومی غذائی تحفظ و تحقیق،ایف بی آر اور دفترخارجہ کے حکا م نے شرکت کی۔ وزارت تجارت کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق پاک افغان مذاکرات کے دوران فریقین نے دوطرفہ تجارت بڑھانے پر اتفاق کیاہے، فریقین نے تازہ پھلوں سبزیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا۔ سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے افغان وفد کو بتایاکہ پلانٹ پروٹیکشن کے ادارے کے افراد کو چمن اور طورخم بارڈر پر تعینات کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے ادارہ جاتی میکنزم کو مزید موثر بنانے، ساتویں افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کورڈینیشن اتھارٹی کا اجلاس جلد بلانے، دوطرفہ و ٹرانزٹ ٹریڈ کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے اقدامات کرنے اور مسائل حل کرنے کے لیے وقتا فوقتا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران افغانستان سے پاکستان کو کپاس کی برآمد کے دوران افغانی برآمدکنندگان کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیا ل کیاگیا، تاہم ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران پاکستان نے زمینی راستے کے ذریعے افغانستان کو کپاس برآمد کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ کہ افغانستان کو زمینی راستے کے ذریعے پاکستان کو کپاس برآمد کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور افغانستان صرف سمندری راستے کے ذریعے پاکستان کو کپاس برآمد کرسکتا ہے، افغانستان اپنی مجموعی پیداوار سے بھی زائد کپاس پاکستان کو برآمد کرتا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پاک افغان مذکرات کے دوران پاکستان کی جانب سے افغانستان سے آنے والی سبزیوں اور پھلوں کے معیار کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیاگیا اور افغانستا ن نے فائٹو سینٹری سرٹیفکیٹ کا پاکستان کے ساتھ آن لائن تبادلہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران افغانستان کی جانب سے پاک افغان بھارت ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاملہ زیر غور لایا گیاتاہم پاکستان نے اس معاملے پر کوئی بات کرنے سے معذرت کرلی اور پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ یہ فورم ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے امور طے کرنے کے لیے مناسب نہیں، ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے الگ فورم موجود ہے اس معاملے کو اسی فورم پر زیر بحث لایاجاسکتاہے۔