اسلام آباد( آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت 4 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی گئی۔پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت 4 مقدمات میں نامزد ملزم پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اسلام ااباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہوئے۔ جج شاہ رخ ارجمند نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شاہ محمود قریشی کی 8 فروری تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
شاہ محمود قریشی پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ، ایس ایس پی تشدد کیس سمیت چار مقدمات میں نامزد ملزم ہیں۔ عدالت نے ملزم کو 9 فروری کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا۔ تحریک انصاف کے دیگر رہنما اسد عمر، شیریں مزاری ، شفقت محمود اور عارف علوی بھی 9 فروری کو عدالت میں پیش ہوں گے۔ پی ٹی اائی چیرمین عمران خان کی ان چاروں مقدمات میں ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ 2014 میں دھرنے کے دوران تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف یہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج ہوا، جس میں دہشتگردی اور قتل کی دفعات لگائی گئیں، مجھ پر لگائے گئے الزامات من گھڑت ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ میں اداب میں رہتے ہوئے نوک جھوک ہونی چاہیے، تنقید کرتے وقت کسی کی ذاتیات پر نہیں اترنا چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ آصف زرداری ملک کے صدر تھے، وزیراعظم بھی ان کے تھے، ان کے پاس اچھا موقع تھا کہ وہ سرائیکی صوبہ دے سکتے تھے۔ انہوں نے کہا آصف زرداری نے اپنی پارٹی کو شمالی اور جنوبی میں تقسیم کر دیا لیکن صوبہ نہیں بنایا، پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ آئینی طریقہ سے سینیٹ کے الیکشن ہوں، خدشہ ہے کچھ قوتیں سینیٹ کے الیکشن میں ایسی کارروائیاں کریں گی جس سے سارا عمل آلودہ اور بدنام ہو گا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا خرید و فروخت کی باتیں چل رہی ہیں، جس پارٹی کا بلوچستان میں ایک نمائندہ بھی نہیں ہے وہ سینیٹ کی 6 سیٹیں کیسے حاصل کر لے گی، اس کا مطلب ہے بلوچستان میں ہارس ٹریڈنگ اور خرید و فروخت ہو گی۔ انہوں نے کہا ہارس ٹریڈنگ ایک بدنما داغ ہے اس سے بچنا چاہیے۔