اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مذہبی اسکالر محمد اجمل رضا قادری اپنے ایک بیان میں مسلمانوں کی غیرت و حمیت کو جگانے کی سعی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہودیوں پر اللہ تعالیٰ نے ذلت مسلط کردی ہے۔ یہ ذلیل ہیں اور ان کا کوئی ٹھکانہ نہیں، ان کا کوئی دیس نہیں۔ جہاں انہوں نے قبضہ کر رکھا ہےفلسطین پر یہ قبضے کی جگہ ہے۔ اسرائیل ایک چھوٹا سا
ملک ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ آبادی 60سے 70لاکھ یہودیوں پر مشتمل ہے، اگر امریکہ اس کی مدد نہ کرے تو اسرائیل قائم نہیں رہ سکتا، اور اس کے گرد 12سے 14اسلامی ممالک موجود ہیں۔ بیت المقدس مسجد اقصیٰ کوئی معمولی جگہ نہیں۔ حضور اکرمؐ نے مسلمانوں سے ارشادفرمایا کہ تین سفر کرو تو سمجھنا کہ عبادت کر رہے ہو۔ فرمایا کہ اگر بیت اللہ جائو تو عبادت سمجھ کر جانا، مسجد نبویؐ کی طرف جائو تو عبادت ہے اور اگر مسجد اقصیٰ کی جانب جائو تو یہ بھی عبادت ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ جس نے مسجد اقصیٰ میں ایک نماز پڑھی اسے 25ہزار نمازوں کا ثواب ملے گا۔ اجمل قادری کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے ساتھ معراج شریف جڑی ہوئی ہے۔ اس موقع پر قرآن شریف کی ایک آیت سنا کر اجمل قادری کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں مسلمانوں کو یہ بتا رہے ہیں کہ تمہارے نبی ؐ کی شان مسجد اقصیٰ سے جڑی ہوئی ہے۔ جس محبوب کو رب تعالیٰ معراج کرائیں اور مسجد اقصیٰ میں لا کر کرائیں، کیا وہ جگہ معمولی جگہ ہو سکتی ہے؟مسجد اقصیٰ ایک ایسی مسجد ہے جہاں کل روئے زمین پر انسانوں میں بھیجے گئے انبیا و رسل کی امامت نبی کریمؐ نے کروائی ہے۔ 17ماہ تک رسول کریمؐ نے بطور قبلہ مسجد اقصیٰ کی جانب منہ کر کے نمازیں ادا کی ہیں۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ شرم سے گڑھ جائیں۔ ایک امریکہ کا صدر بول کر کہتا ہے کہ اسرائیل کو
اجازت ہے وہ بیت المقدس کو دارالحکومت بنائے اور مسلمان حکمران بیان دے رہے ہیں۔ مسلمان حکمران اپنی اپنی سیاست چمکانے کیلئے پہلے ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں پھر نمبرنگ کیلئے اکٹھے بیٹھ جاتےہیں۔دین کے اس مسئلے میں اکٹھے کیوں نہیں بیٹھتے۔ سارے پاکستان کے سیاستدانوں ، علما و مشائخ کو چاہئے تھا کہ ایک صفحے پر اکٹھے ہوتے اور ایک بیان ہی دے دیتے۔ میں سلیوٹ پیش کرتا
ہوں ترک صدر طیب اردوان کو جن کے پاس ایٹمی طاقت نہیں وہ دفاعی اعتبار سے آپ سے کمزور ہیں آپ کی تو دفاعی قوت کا لوہا دنیا مانتی ہے مگر مجھے پھر کہہ دینے دو کہ میدان میں بندہ ایٹمی طاقت سے نہیں بلکہ ایمان کی قوت سے لڑتا ہے۔ اس موقع پر ترک صدر طیب اردوان کے جرأت مند بیان قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے اپنی پارلیمنٹ سے خطاب میں بیت المقدس کے مسئلہ پر جرأت مندانہ تقریر کی ہے۔
انہوں نے بہت عرصہ پہلے کہا تھا کہ مسجد اقصیٰ میرے خواب میں آئی تھی، اور روکہ کہتی تھی کہ آئے کوئی صلاح الدین ایوبی ؒ کا ماننے والا، کوئی آئے مجھے بچائے، طیب اردوان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ میرے خواب میں آئی تھی اور روتی تھی۔ اس موقع پر اجمل قادری نے ایک شاعر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک شاعر کہتا ہے کہ مسجد اقصیٰ نبی کریمؐ کو بھی بلاتی ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ
’ایک بار پھر طیبہ سے فلسطین میں آ، راستہ دیکھتی ہے پھرسے مسجد اقصیٰ تیرا‘۔ کوئی بولا ہی نہیں اس مقدس مقام کے لئے، بس چھوٹے چھوٹے بیانات تک سب محدود رہے۔ سب اس مسئلے پر ایک بار اکٹھے ہو جائیں۔ اس موقع پر اجمل قادری نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت بہت قریب آچکا ہے جب امریکہ کو لوگ ٹوٹتا ہوا دیکھیں گے، اسے بکھرتا ہوا دیکھیں گے، اسے لرزتا ہوا
دیکھیں گے کیونکہ مقابلے رب اور رسول سے اتنے آسان نہیں ہوتے۔