ثمامہ بن اثالؓ ایک صحابی ہیں، وہ یمامہ میں رہتے تھے، ان کی طرف سے مکہ والوں کو گندم آیا کرتی تھی، جب انہوں نے اسلام قبول کیا اور ان کو پتہ چلا کہ مکہ والے نبی کریمؐ کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں تو انہوں نے فیصلہ کر لیا کہ آج کے بعد گندم کا ایک بھی دانہ ادھر سے مکہ کو نہیں پہنچے گا، چنانچہ مکہ والے مصیبت میں پڑ گئے۔ حدیث پاک میں ہے، جب ثمامہ بن اثالؓ مکہ میں آئے تو کہہ دیا کہ جب تک میرے محبوبؐ اجازت نہ دیں
گے، یمامہ سے گندم کا ایک بھی دانہ نہیں آئے گا۔ پھر کیا ہوا؟ مکہ والوں نے نبی کریمؐ کے نام ایک رقعہ لکھا، آپؐ تو رشتہ داریوں کوجوڑنے کا حکم دیتے ہیں، ہماری گندم بند ہو گئی اور ہم بھوک کی وجہ سے مرنے لگے ہیں، آپ رحم فرمائیں۔ پھر نبی کریمؐ نے ایک مکتوب لکھا کہ اے ثمامہؓ! ان کی گندم نہ روکو، چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حبیبؐ کے کہنے پر مکہ والوں کی گندم دوبارہ شروع ہو گئی، نبی اکرمؐ نے ایسا کیوں کیا؟ احترام انسانیت کی وجہ سے۔