ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اب بھی جبری طور پر لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے، لاپتہ افراد کیس میں سپریم کورٹ نے حراستی مراکز کی تفصیلات طلب کر لیں

datetime 26  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں تمام حراستی مراکز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو مطمئن کیا جائے اور بتایا جائے کہ حراستی مراکز میں کون کون سے افراد موجود ہیں ۔جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں

دو رکنی بننچ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔سماعت کے موقع پر لاپتہ افراد کی وکیل آمنہ مسعود جنجوعہ نے موقف اپایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود آج بھی جبری طورپر لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے جس کے باعث اس وقت ملک بھر میں لاپتہ افراد کی تعداد چار ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بغیر مقدمات درج کئے ان افراد کو کیوں زیرحراست مراکز میں رکھاگیا ہے ۔یہ بھی بتایا جائے کہ زیر حراست افراد کا ٹرائل کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ عدالت کو مطمئن کیا جائے اور بتایا جائے کہ حراستی مراکز میں کون کون سے افراد موجود ہیں اور ان پر عائد مقدمات کی تفصیلات آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیں جائیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آئندہ سماعت پر تمام حراستی مراکز میں قید افراد سے متعلق تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں ۔بعد ازاں کیس کی سماعت 13نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…