ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جہانگیر ترین نااہلی کیس ،چیف جسٹس نے اپنا فیصلہ سنا دیا

datetime 25  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے کہا کہ والد کے امیر یا غریب ہونے سے فرق نہیں پڑتا‘ ٹیکس کی ادائیگی کے بعد رقم تحفہ کرنے میں کوئی حرج نہیں‘ ابھی تک ہمیں ٹرسٹ ڈیڈ نہیں دی گئی‘ بینک ریکارڈ سے ثابت ہوگیا کہ منی لانڈرنگ نہیں ہوئی‘درخواست گزار کا کیس بیرون ملک گھر ظاہر نہ کرنے کا تھا‘ جہانگیر ترین کیس میں صرف ایمانداری کا جائزہ لے رہے ہیں‘ جہانگیر ترین کے جواب میں بے ایمانی نظر نہیں آئی

‘ پانامہ کیس میں بھی بینی فیشل مالک کا معاملہ سامنے آیا تھا‘ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ویلتھ گوشواروں میں ٹرسٹ کو ظاہر نہیں کیا بچوں کے گوشوارے اثاثوں میں ظاہر کرنے ہوتے ہیں‘ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ شائننگ ویو کی تمام دستاویزات بھی دکھائیں۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے سوال کیا کہ قرض کی ادائیگی کس نے اور کیسے کی؟ وکیل سکندر بشیر نے ہا کہ جہانگیر ترین نے ادائیگی کیلئے رقم پاکستان سے بھجوائی تھی جہانگیر ترین رقم آف شور کمپنی کو منتقل کرتے تھے۔ بیرون ملک جائیداد سے کوئی آمدن نہیں ہورہی۔ جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ کیا ہائیڈ ہائوس اثاثہ نہیں ہے؟ وکیل نے کہا کہ قانونی طور پر ہائیڈ ہائوس جہانگیر ترین کا اثاثہ نہیں تمام ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ عدالت کو دے چکے ہیں۔ دوران سماعت جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے پینے کے لئے پانی منگوایا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سکندر بشیر صاحب کبھی نارمل موڈ میں بھی رہا کریں ہر وقت ٹینشن میں کیوں رہتے ہیں۔ مجھے دیکھیں اس منصب پر آنے کے بعد کتنی تبدیلی لانی پڑی۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ کوشش کرتا ہوں

مگر آپ کی عدالت میں ہر چیز کو آسان نہیں لے سکتا۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ شائننگ ویو تو تمام رقم ملنے کی تمام دستاویزات بھی دکھائیں وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ شائننگ ویو کے اکائونٹ کی تفصیلات فی الحال موجود نہیں ہیں عدالت حکم دے تو ریکارڈ منگوایا جاسکتا ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے سوال کیا کہ کیا ادائیگیوں کو ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کیا گیا۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ٹیکس گوشواروں میں

تمام ادائیگیاں ظاہر کی گئی ہیں۔ چیفجسٹس نے وکیل اکرم شیخ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو جہانگیر ترین کے بینک ریکارڈ پر اعتراض ہے۔ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ رقم کس کو منتقل ہوئی یہ نہیں بتایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بینک ریکارڈ سے ثابت ہوگیا کہ منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔ جہانگیر ترین کے اکائونٹ سے رقم شائننگ ویو کو منتقل ہوئی ہوگی۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ رقم ٹرسٹ کے بغیر آف شور

کمپنی کو بھجوائی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کا کیس بیرون ملک گھر ظاہر نہ کرنا تھا۔ جہانگیر ترین کے مطابق گھر ان کا نہیں آف شور کمپنی کا ہے۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ لندن میں جہانگیر ترین کا گھر بے نامی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر بے نامی ہو بھی تو فرق نہیں پڑتا۔ سوال یہ ہے کہ جائیداد کی خریداری میں بے ایمانی تو نہیں ہوئی۔ بے نامی جائیداد کا مالک بے نامی دار ہی ہوتا ہے رقم دینے والا نہیں

بے نامی ٹرانزیکشنز کو پاکستان میں قانونی تحفظ حاصل ہے۔ باپ بیٹے کوزمین فروخت کرے تو یہ ٹرانزیکشن فراڈ ہوتی ہے۔ جہانگیر ترین کے کیس میں صرف ایمانداری کا جائزہ لیا ہے۔ جہانگیر ترین کے جواب میں بے ایمانی نظر نہیں آتی۔ جواب کے مطابق غیر ملکی کرنسی قانون کے مطابق خریدی گئی بظاہر فارن کرنسی اکائونٹ کی رقم بیرون ملک منتقل ہوئی۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ رقم منتقلی پر اسٹیٹ بنک اور ٹیکس اتھارٹیز

نے اعتراض نہیں کیا۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ جہانگیر ترین نے بچوںکو کروڑوں روپے تحفے میں دیئے وکیل سکندر بشیر نے جواب دیا کہ تحفہ دی جانے والی رقم پر جہانگیر ترین نے ٹیکس ادا کیا تھا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا تحائف کے تبادلوںکو کسی جگہ چیلنج کیا گیا؟ کیا تحائف کے تبادلے پر ٹیکس حکام نے کوئی نوٹس دیا؟ وکیل سکندر بشیر نے جواب دیا کہ ٹیکس حکام کو ریکارڈ سے مطمئن کیا گیا۔فنڈز کی ضرورت کے

وقت بچوںنے رقم بطور تحفہ بھجوائی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پانامہ کیس میں بھی بینی فیشنل مالک کا معاملہ سامنے آیا تھا وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ حسین نواز اور مریم کی ٹرسٹ ڈیڈ جہانگیر ترین سے مختلف ہے۔ حسین نواز کی ٹرسٹ میں بینی فیشل مالک ہوتا ہے پانامہ مقدمے میں جھوٹا بیان حلفی دینے پر فیصہ ہوا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف نے اپنی پوزیشن کو واضح نہیں کیا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے سوال کیا

کہ بچوں کے زیر کفالت نہ ہونے کے کیا ثبوت ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ اکرم شیخ نے کہا تھا کہ سب چیزوں کو بھول جائیں اکرم شیخ کے مطابق پانامہ کیس اور عمران خان کیس میں مطابقت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پانامہ کیس میں قابل وصولی تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر فیصلہ دیا جہانگیر ترین نے اپنے دلائل مکمل کرلئے۔ کیس کی مزید سماعت 7نومبر تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…