اسلام آباد( نیوز ڈیسک )سائنس دانوں نے کائنات کے ’تاریک مادے‘ (ڈارک میٹر) کے بارے میں بتایا ہے کہ اس کی پراسراریت میں کمی آئی ہے۔سائنس دانوں کے مطابق کائنات کا 85 فیصد مادہ اسی تاریک مادے‘ پر مشتمل ہے۔اس مادے کو تاریک مادہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ عام مادے کے برعکس یہ کسی اور مادے سے کسی قسم کا تعامل نہیں کرتا۔لیکن اب پہلی بار کائنات سے 1.4 ارب نوری سال کے فاصلے پر یہ پراسرار مادہ عام مادے سے تعامل کرتا پایا گیا ہے۔رائل ایسٹرونامیکل سوسائٹی کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے کائنات کی ساخت کے بارے میں موجودہ نظریات تبدیل ہو سکتے ہیں۔تاریک مادہ نہ روشنی جذب کرتا ہے نہ ہی خارج کرتا ہے، لیکن اس کی کششِ ثقل کا اثر عام مادے پر پڑتا ہے۔ اگر ہماری کہکشاں میں تاریک مادہ نہ ہوتا تو یہ گھومتے گھومتے منتشر ہو کر رہ جاتی۔لیکن تاریک مادے کی اس قدر اہمیت کے بعد بھی اس کی اصل نوعیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ اب تک اس کا سراغ صرف اس کی کششِ ثقل کی مدد سے ملتا ہے۔
یہ کششِ ثقل دور دراز واقع کہکشاو¿ں سے آنے والی روشنی کے راستے کو موڑ دیتی ہے۔ اس عمل کو ’ثقلی عدسہ‘ یا گویویٹیشنل لینزنگ کہا جاتا ہے۔ اسی عمل کی مدد سے ماہرینِ فلکیات نے تاریک مادے کے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ڈاکٹر میسی اور ان کی ٹیم نے اس سے پہلے کہکشاو¿ں کے گچھے بولٹ کلسٹر اور تاریک مادے کے درمیان تصادم پر تحقیق کی محققوں نے ایک ایسے تاریک مادے کے گچھے کا پتہ لگایا جو اس کے گرد پائے جانے والی کہکشاں سے فاصلے پر تھا۔ ایسی صورت حال تب واقع ہوتی ہے جب کوئی پراسرار مادہ کشش ثقل کے علاوہ کسی دوسری کشش کے ذریعے خود سے تعامل میں مصروف ہو۔ڈرہم یونیورسٹی کے ڈاکٹر رچرڈ میسی اور ان کی ٹیم نے اس سے پہلے کہکشاو¿ں کے گچھے بولٹ کلسٹر میں چار کہکشاو¿ں کے درمیان بیک وقت ہونے والے تصادم پر تحقیق کی۔ جس میں انھیں پتہ چلا کہ تاریک مادے کی رفتار میں کوئی کمی نہیں آئی۔ڈاکٹر میسی نے بی بی سی کو بتایا کہ بولٹ کلسٹر کا تصادم انتہائی برق رفتاری کے ساتھ ہوا۔ تاہم ممکن ہے کہ اس تصادم کا سلسلہ بہت دیر تک جاری رہا ہو۔
قیاس ہے کہ تاریک مادے کا اپنا ذرہ ہو لیکن موجودہ فزکس کے سٹینڈرڈ ماڈل میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ڈاکٹر میں کہتے ہیں کہ ’اس کو دیکھنے کے لیے آپ کو خاص قسم کے حالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‘ڈاکٹر میسی کا خیال ہے کہ وہ بالآخر تاریک مادے کو، اوپر اور نیچے، دونوں اطراف سے گھیرے میں لے رہے ہیں۔ اور اس سے ان کی اس کے بارے میں معلومات میں اضافہ ہو رہا ہے۔دوسری طرف ’لارج ہیڈرون کولائیڈر‘ نامی مشین بھی تاریک مادے کی پراسرار نوعیت جاننے کے لیے کوشاں ہے۔ فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحد پر واقع یہ مشین پروٹون اور دوسری توانائیوں کی آپس میں آمیزش کر کے تاریک مادے کا پتہ لگانے کی کوشش کرے گی۔
تاریک مادہ :پراسراریت میں کمی آئی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
ویل ڈن شہباز شریف
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
سڈنی ساحل حملے میں ملوث ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف
-
طلبہ میں 7 لاکھ کروم بُکس تقسیم کرنے کا اعلان
-
حکومت نے پرسنل بیگیج گاڑی امپورٹ اسکیم ختم کر دی















































