اسلام آباد (آئی این پی)امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر اعزاز چوہدری نے کہا کہ طالبان اور حقانی پاکستان کی نمائندگی نہیں کرتے ، امریکی نقطہ نظر پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو متاثر کرسکتا ہے ، افغانستان میں بدامنی پاکستان پر اثر انداز ہوتی ہے ، پاکستان اور امریکہ میں جمود بات چیت سے توڑا جا سکتا ہے ، امریکہ کا پاکستان پر الزام تراشی کرنے کا مقصد پاکستان کو دباؤ میں لانا ہے ، امریکہ پاکستان کو افغانستان کے نقطہ نظر سے نہ دیکھے ،امریکہ مخالف جذبات سے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں ،
امریکی حکام کا دورہ عیدالاضحی کے باعث ری شیڈول کیا گیا ۔پیر کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعزاز چوہدری نے کہا کہ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو سمجھتا ہے تو کیا پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرا کر افغانستان میں اقتصادی اور معاشی صورتحال تبدیل ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں بحث چل رہی ہے افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ فوج سے کام نہ ہوسکا تو کیا 10سے15ہزار فوج سے کام ہوجائے گا،واشنگٹن اور عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہے ۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ اس وقت دنیا میں نئے اتحاد بن رہے ہیں ، پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات بھی امریکہ کو کھٹک رہے ہیں ، پاکستان پر الزام تراشی کا مقصد پاکستان کو دباؤ میں لانا ہے مگر پاکستان دباؤ میں نہیں آئے گا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کیساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے ، امریکہ پاکستان کو افغانستان کے نقطہ نظر سے نہ ددیکھے ۔ قائمقام امریکی نائب وزیرخارجہ برائے پاکستان افغانستان و جنوبی ایشیاء ایلیس ویلز اور دیگر امریکی حکام کا دورہ پاکستان عید الاضحی کی وجہ سے ری شیڈول کیا گیا ۔، پاکستان طالبان اور حقانی کے متعلق واضح پالیسی رکھتا ہے کہ طالبان اور حقانی ہماری نمائندگی نہیں کرتے ۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ افغانستان میں تشدد اور دہشتگردی روکنا ہمارا کام نہیں ، امریکہ میں بھی پاکستان کے موقف کے حق میں بھی آواز اٹھ رہی ہے ، پاکستان اور امریکہ میں جمود بات چیت سے توڑا جاسکتا ہے ،
امریکہ نقطہ نظر پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو متاثر کرسکتا ہے ۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ امریکہ مخالف جذبات سے دہشتگرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں ، افغانستان میں بدامنی پاکستان پر اثر انداز ہوتی ہے اس لئے امریکہ اور پاکستان کو مل کر چلنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کو امریکہ میں اپنے قدم مضبوط کرنے کا کہا ہے ۔امریکہ پاکستانی کمیونٹی اور سفارتخانہ مل کر پاکستان کا مقدمہ لڑیں گے ، امریکہ سے بات چیت جاری ہے تاکہ تعلقات میں پڑی برف پگھلے ، تعلقات میں اتار چرھاؤ آتے رہتے ہیں مگر کسی بھی انتہائی موقف سے گریز کرنا چاہیے ۔