لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر عوام نے (ن) لیگ کو ووٹ ڈالنا ہے تو پھر چھوٹے چوروں کا کیا قصور ہے ،ایک کے ساتھ دوسرا ووٹ بھی ڈالیں کہ جیلوں میں جو چور بھرے ہوئے ہیں ان کیلئے بھی دروازے کھول دئیے جائیں او رانہیں بھی چھوڑ دیں ،حلقہ این اے 120کے انتخاب سے ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ہے ،الیکشن کمیشن 29ہزار ووٹوں کی تصدیق نہ کر کے پری پول رگنگ کا راستہ کھول رہا ہے ،
کارکن دھاندلی روکنے کیلئے ایک ایک پولنگ اسٹیشن پر پہنچیں ،لاہور کے لوگ 17ستمبر کے لئے فیصلہ کر چکے ہیں لیکن وہ (ن) لیگ کی انتقامی کارروائیوں کے ڈر سے خاموش بیٹھے ہیں،نیب کا چیئرمین کرپٹ آدمی ہے اسے نواز شریف اور آصف علی زرداری اپنی چوری چھپانے کیلئے لائے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قرطبہ چوک میں حلقہ این اے 120کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر عبد العلیم خان ، ڈاکٹر یاسمین راشد ، میاں محمود الرشید ، شعیب صدیقی ،جمشید اقبال چیمہ، مسرت جمشید چیمہ سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حلقہ این اے 120کا الیکشن عام الیکشن نہیں ہے اس سے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہونے جارہا ہے ۔ میں اس مہم کے ذریعے پاکستان کے کمزور طبقے کو پیغام دینے آیا ہوں کہ جب سے پاکستان بنا ہے یہاں طاقتور اور غریب کے ٹاکرے میں طاقتور ہی جیتا ہے ، عدالتوں سے کبھی بھی کمزور کو انصاف نہیں ملا ، طاقتور یہاں ہر ناجائز کام کرا سکتا ہے جبکہ کمزور طبقہ اپنے جائز کام بھی نہیں کرا سکتا اور اس کے لئے اسے پیسے دینے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این اے 120میں بڑے بڑے غنڈے اور دو نمبر لوگ ہیں،یہاں غریب آدمی جب بھی مافیا کے خلاف کھڑا ہواتو اسے انصاف نہیں ملا ۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے این اے 120کے انتخاب میں ووٹ ڈال کر عدلیہ کو بتانا ہے کہ ہم بڑی دیر سے انتظار کر رہے تھے کہ آپ کب طاقتور کا احتساب کرو گے ، ووٹ ڈال کر سپریم کورٹ کے ججز کا شکریہ ادا کرنا ہے جنہوں نے ملک کے سب سے بڑے اورطاقتور ڈاکو کو نا اہل قرار دیا ، این اے 120 میں عوام کا ووٹ سپریم کورٹ کو مضبوط کرے گا اور یہ پیغا م جائے گا کہ سپریم کورٹ بڑے بڑے ڈاکوؤں، قبضہ گروپوں اور قاتلوں کو جیلوں میں ڈالے تاکہ آئندہ کوئی ڈاکو وزیر اعظم ، صدر او ر وزیر نہ بنے بلکہ ان کا ٹھکانہ اڈیالہ جیل ہو ، عوام کے ووٹ سے فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کس طر ف جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا طاقتور ڈاکو جی ٹی روڈ پرپوچھتا رہا کہ مجھے کیوں نکالا اور اس سوال کا یہ مقصد تھا کہ میں ایک طاقتور شخص ہوں مجھے سپریم کورٹ نے کیسے نا اہل قر ار دیدیا ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور والوں کان کھول کر سن لو میں سوال پوچھتا ہوں آپ اس آدمی کو ووٹ ڈالیں گے جسے پورا سواسال دیا گیا کہ ثابت کرو کہ بیرون ملک اربوں روپے کے محلات کیلئے پیسے کہاں سے آئے لیکن جو جواب دئیے گئے سب میں جھوٹ بولا گیا جعلسازی کی گئی پھر قطری شہزادہ آگیا سب کو پتہ ہے کہ قطری شہزاد خود ایک بہت بڑا فراڈ تھا ۔
عمران خان نے کہا کہ اگر (ن) لیگ کو ووٹ ڈالنا ہے تو اس کے ساتھ دوسرا ووٹ بھی ڈالنا کہ جیلوں میں جو چور بھرے ہوئے ہیں ان کے لئے دروازے کھول دئیے جائیں او رانہیں بھی چھوڑ دیں ۔ اگر (ن) لیگ کو ووٹ ڈالنا ہے تو پھر چھوٹے چوروں کا کیا قصور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری پاکستان کی جیلوں میں جتنے چور بند ہیں ان سب کی چوری اکٹھی کر لی جائے لیکن وہ نواز شریف کے لندن کے ایک فلیٹ سے کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے چو ر ملک کو تباہ نہیں کرتے لیکن جب ایک ملک کا وزیر اعظم چوری کرتا ہے تو وہ ملک کے اداروں کو تباہ کرتا ہے ،
پھر آصف علی زرداری بھی بچ جاتا ہے ، وزیر کرپشن کر رہے ہیں او رپیسہ چوری ہو کر باہر جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو (ن) لیگ کو ووٹ دینے کا سوچ رہے ہیں وہ بار بار سوچیں کہ آپ کے بچوں کا مستقبل کیا ہے کیا آپ نے اپنے بچوں کا مستقبل تباہ کرنے کے لئے ووٹ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈاکٹر یاسمین راشد کو مبارکباد دے رہا ہوں کہ 17ستمبر کو آپ جیتیں گی حالانکہ آپ کا مقابلہ بہت سخت ہے آپ کا ریاست کے ساتھ مقابلہ ہے پولیس ان کی مدد کر رہی ہے ۔
لاہور کے لوگ فیصلہ کر بیٹھے ہیں لیکن وہ ان کی انتقامی کارروائیوں کے ڈر سے سامنے نہیں آرہے لیکن وہ 17ستمبر کو باہر نکلیں گے اور عدلیہ او رانصاف کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب (ن) لیگ والے ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے سوال پوچھنا کہ ا نہوں نے کون سا کاروبار کیا کہ وہ اربوں پتی بن گئے ہیں ، اسحاق ڈار پچیس سال پہلے سکوٹر پر پھرتا تھا آج اس کے بچے اربوں پتی ہیں ان کے دبئی میں محلات اور ٹاور ہیں ۔ حسن نواز 600کروڑ روپے کے گھر میں رہتا ہے ،
مریم بی بی سے پوچھیں کونسا بزنس کیا گیا کہ ایک طالبعلم ارب پتی بن گیا ہے ۔ میں نے 13سال برطانیہ میں کرکٹ کھیلی او رمیں دنیا کا بہترین آل راؤنڈر تھا لیکن میں نے لندن میں 60لاکھ کا فلیٹ خریدا اور اس کیلئے بھی قرض لینا پڑا ، ان سے سوال پوچھیں ہمیں بھی وہ بزنس اور گر بتا دیں کہ ہم بھی اربوں پتی بن جائیں ، انہیں تو لوگوں کو اربوں پتی بنانے کے لیکچر دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ این اے 120کا انتخاب فیصلہ کرے گا کہ پاکستان کے لوگ کدھر کھڑے ہیں ،لوگ بتائیں گے کہ وہ ان سے تنگ آ چکے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اب ملک کا رخ بدلنے کا وقت ہے نیا دور آنے والا ہے ، لاہور کے لوگ باشعور ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر خیبر پختوانخواہ اور پنجاب حکومت کی ترقی کا موازنہ کیا اور کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں امن ہے جرائم کم ہوئے ہیں دہشتگردی میں کمی آرہی ہے خوشحالی آرہی ہے اور غربت کم ہو رہی ہے ہماری خیبر پختوانخواہ میں پہلی باری تھی لیکن (ن ) لیگ چھ چھ باریاں لے چکی ہے پنجاب کے مقابلے میں خیبر پختوانخواہ میں غربت پانچ گنا کم ہوئی ہے ، ہم پولیس میں تبدیلی لائے ہیں شہباز شریف کی طرح تبدیلی نہیں لائے کہ یونیفارم ہی تبدیل کر دی ۔
(ن) لیگ نے تیس سالوں میں چھ باریاں لی ہیں لیکن ایک ایسا ہسپتال نہیں بنا سکے کہ جہاں بیگم کلثوم نواز کا علاج ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کوئی کام تو ایماندار ی سے کر لیا کرو آپ نے ہر کام میں دو نمبر ی کرنا ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ حلقے میں 29ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوئی ہم ان ووٹوں کو تصاویر کے ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں اگر ایسانہ ہوا تو آپ پری پول رگنگ کا راستہ کھول رہے ہیں ، ہمیں 2013ء میں پتہ ہی نہیں چلا کہ کیا ہوا لیکن اب پوری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے ، قوم اب 2013ء کی طرح کے انتخاب کو قبول نہیں کر یگی ۔ انہوں نے کہا کہ کارکن 17ستمبر کو ایک ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر پہنچیں اور آپ نے دھاندلی کو روکنا ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ہے ۔ ہم نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی کامیابی کے لئے پورا زور لگانا ہے ۔