جمعرات‬‮ ، 23 اکتوبر‬‮ 2025 

بحیرہ روم: پلاسٹک کے ملبے کا ڈھیر

datetime 3  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں بڑی تعداد میں پلاسٹک کا ملبہ جمع ہو رہا ہے۔ایک سروے میں یہ امر سامنے آیا ہے کہ سمندر کی سطح پر تقریباً ایک ہزار ٹن پلاسٹک تیر رہا ہے جن میں زیادہ بوتلیں، بیگز اور لفافے شامل ہیں۔ہسپانوی محققین کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں آبی حیات کی کثیر تعداد اور اقتصادی اہمیت کا مطلب ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی خاص طور پر نقصان دہ ہے۔مچھلیوں، پرندوں، کچھوو¿ں اور وہیل مچھلیوں کے معدوں سے پلاسٹک کے ٹکڑے برآمد ہوئے ہیں۔شمالی یورپ کے ساحلوں سے پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کستورا مچھلی اور سیپ میں بھی ملے ہیں۔سپین کے شہر پورٹو ریال کی ساڈز یونیورسٹی کے آندریز کوزر کہتے ہیں کہ ’ہم بحیرہ روم کو پلاسٹک کا ملبہ جمع کرنے والا زون سمجھتے ہیں۔’پلاسٹک کے استعمال کے نصف صدی کے بعد ہی سمندر میں پلاسٹک کی آلودگی اس زمین کا اہم مسئلہ بن گئی ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے ہنگامی طور پر مینجمنٹ سٹریٹیجیز کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔‘دیگر سمندروں میں پلاسٹک کی بڑی مقدار پائی ہے جن میں خلیج بنگال، بحیرہ جنوبی چین اور بحرآرکٹک شامل ہیں۔بحیرہ روم سیاحت اور ماہی گیری کے حوالے سے جانا جاتا ہےرائل ہولووے، لندن یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ مورٹ پلوس ون جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
کہ سائنس دان خاص طور پر پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں (پانچ ملی میٹر سے چھوٹے) کے بارے میں فکر مند ہیں جنھیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق بحیرہ روم میں پائے جانے والے پلاسٹک کا 80 فیصد یہی ہے۔سکول آف بائیولوجیکل سائنسز کے ڈاکٹرمورٹ نے بی بی سی نیوز کو بتایا ’پلاسٹک کے یہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے سمندری جاندار نگل لیتے ہیں، یہ پلاسٹک ان کے پیٹ میں کیمیکل خارج کرتے ہیں۔‘پلاسٹک ماحول میں نہیں گلتے سڑتے، ہمیں اس کو ٹھکانے لگانے، ری سائیکل کرنے اور اس کے استعمال میں کمی لانے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔بحیرہ روم دنیا میں کل سمندری پانی کے ایک فی صد حصے سے بھی کم حصے پر مشتمل ہے لیکن ان کی اقتصادی اور ماحولیاتی اہمیت ہے۔تمام سمندری حیات کا چار سے 18 فیصد حصہ یہیں پایا جاتا ہے اور یہ بحیرہ روم کے ممالک کے لیے سیاحت اور ماہی گیری کا اہم ذریعہ ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوز پاکستان


افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…