زندگی کی محتاجی بد اخلاقی میں ہے اچھا سوچئے اور اچھا بولئے کیونکہ بدگمانی اور بدگفتاری دو ایسے عیب ہیں جو انسان کے ہر کمال کو عیب میں بدل دیتے ہیں۔ ۔۔۔۔ایک دانا کا بہترین قولایک دانا سے کسی نے پوچھا’’ہم ایسا کیا کریں کہ سب کی نظروں میں اچھے بن جائیں؟دانا نے جواب دیا ’’اس دنیا میں اگر کوئی فرشتہ بھی بن جائے ‘ تب بھی اسے برا کہنے والے موجود ہوتے ہیں‘‘۔۔
سنہری اقوالخاموشی ایسا درخت ہے جس پر کڑوا پھل نہیں لگتاحسد ایسا دیمک ہے جو انسان کو اندراور باہر سے ختم کرتی ہےسچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی مگر تاسیر شہد سے زیادہ میٹھی ہےذہانت ایسا نادر پودا ہے جو محنت کے بغیر نہیں لگتاخوش اخلاقی ایسی خوشبو ہے جو میلوں دور سے محسوس ہو جاتی ہےنفس وہ گھوڑا ہے جس پر انسان قابو پاپر انسان قابو پا لے تو دنیا اس کے قدموں میں ہوتی ہے۔۔۔حضرت ابوبکر صدیق ؓ ۔وہ لوگ بہتر نہیں جو آخرت کیلئے دنیا کو چھوڑ دیتے ہیں‘ بہتر تو وہ ہیں جو دنیا اور آخرت دونوں کو حاصل کرتے ہیں۔قلب پر اکثر آفتیں آنکھ کے راستے آتی ہیں۔گفتگو میں اختصار سے کام لو‘ کلام اتنا ہی مفید ہوتا ہے جتنا آسانی سے سنا جا سکے‘ طویل گفتگو کلام کا کچھ حصہ ذہنوں سے ضائع کر دیتی ہے۔اخلاص یہ ہے کہ انسان اپنے اعمال کا عوض نہ چاہے۔زبان کو گلے شکو ے سے بچانے سے دل کو اطمینان ہوتا ہے۔جوا للہ کے کاموں میں لگ جاتا ہے اللہ اس کے کاموں میں لگ جاتا ہے۔جس پر نصیحت اثر نہ کرے اسے سمجھ لینا چاہیے کہ اس کا دل ایمان سے خالی ہے۔۔۔۔۔۔دنیا کا سب سے سہانا جملہ ’’لیکن۔۔۔میں تمہارے ساتھ ہوں‘‘دنیا کا سب سے تکلیف دہ جملہ ’’میں تو تمہارے ساتھ ہوں ۔۔لیکن‘‘’’لفظ ‘‘ نہیں مارتے‘ ان کی ترتیب مار دیتی ہے۔