دنیا کی بہترین اور خوبصورت ترین چیزیں دیکھی نہیں جا سکتی! نہ ہی اُنہیں چھُوا جا سکتا ہے ،انہیں دل کے ذریعے محسوس کیا جاتا ہے ۔جو شخص تمہاری نگاہوں سے تمہاری ضرورت کو سمجھ نہیں سکتا، اْ س سے کچھ مانگ کر خود کو شرمندہ نہ کرو۲۔اے بندے ! تو دنیا میں رہ لیکن دنیا کو خود میں (باطن میں) نہ آنے دینا۔ کیونکہ جیسے کشتی پانی میں رہتی ہے تو کنارے پہنچ جاتی ہے۔
لیکن اگر پانی کشتی میں آجائے تو ڈوب جاتی ہے۳۔لوگوں سے دعا کی التماس کرنے سے بہتر ہے کہ انسان خود ایسا ہوجائے کہ لوگوں کے دل سے خود بخود اُسکے لیے دعائیں نکلیں۴۔اگر مفلسی و غربت مجھے کسی شکل یا وجود میں نظر آجائے تو کفر و باطل سے پہلے میں اسے قتل کروں گا کیونکہ افلاس و غربت ہی وہ چیز ہےجو انسان کو سب سے زیادہ کفر کی طرف لے کر جاتی ہے۔حضرت علی ؓ دنیا اس کو یتیم سمجھتی ہے جس کے ماں باپ نہیں ہوتے مگر میں اس کو یتیم سمجھتا ہوں جس کے اچھے دوست نہ ہوں۔تم اچھا کرو اور زمانہ تم کو برا سمجھے یہ تمہارے حق میں بہتر ہے‘ بجائے اس کے کہ تم برا کرو اور زمانہ تمہیں اچھا سمجھے۔انسان دکھ نہیں دیتے‘ انسانوں سے وابستہ امیدیں دکھ دیتی ہیں۔ اگر تم کسی کو چھوٹا دیکھ رہے ہوتو تم اسے دور سے دیکھ رہے ہو یا غرور سے دیکھ رہے ہو۔دنیا دار کی صحبت اختیار نہ کرو‘ اگر تم تنگ دست ہو جاؤ گے تو یہ تمہیں چھوڑ دے گی اور اگر مال دار ہو جاؤ گے تو تم سے حسد کرے گی۔جب آنکھیں نفس کی پسندیدہ چیزیں دیکھنے لگیں تو دل انجام سے اندھا ہو جاتا ہے۔اگر تم سیدھے راستے پر ہو اور تم مشکلات کا سامنا نہیں کر رہے ہو تو تم سوچو کچھ دیر کیلئے ہو سکتا ہے کہ تم غلط راستے پر ہو
کیونکہ سیدھا راستہ مشکلات پر مشتمل ہوتا ہے۔جب تم دنیا کی مفلسی سے تنگ آ جاؤ اور رزق کا کوئی راستہ نہ نکلے تو صدقہ دے کر اللہ سے تجارت کرو۔شکرت نعمت حصول نعمت کا باعث ہے اور ناشکری حصول زحمت کا باعث ہے۔