اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاناما پیپرز اسپانسرڈ سازش ہے ٗاس کا ہدف پاکستان تھا ، عمران خان ،شیخ رشید اوراعتزاز احسن عدالت کے خودساختہ ترجمان بنے ہیں ٗ تینوں کی تقاریر بھی عدالت میں جمع کروانے میں کوئی مضحکہ نہیں ٗپاناما کیس اب قانونی انداز سے لڑا جائیگا اور اس سلسلے میں تمام آپشن زیر غور ہیں ٗ پاکستان میں ووٹ کے ذریعے حکومت کا آنا اور جانا طے ہونا چاہئے ٗایک دوسرے کو لیٹرے کہہ کر گرانا نہیں چاہئے ۔
ہفتہ کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم پاکستان کو آگے لیکر جانا چاہتے ہیں لیکن مخالفین ہمیں کھینچنے کے چکر میں ملک کو پیچھے لے جارہے ہیں، اچھا ہوتا کہ سیاسی جماعتیں کارکردگی کی بنیادپرآگے بڑھنے کی کوشش کرتیں لیکن ہمارا وقت ضائع کرنے کیلئے دھاندلی کے الزامات اور دھرنے جیسے طریقے استعمال کیے گئے۔ کچھ طاقتیں پاکستان کو بھکاری بناکررکھنا چاہتی ہیں، پاناما پیپرز اسپانسرڈ سازش ہے،اس کا ہدف پاکستان تھا۔ بتائیں کون سی کرپشن ہوئی ہے اور کہاں ہوئی ہے۔ پاناما کیس اب قانونی انداز سے لڑا جائے گا اور اس سلسلے میں تمام آپشن زیر غور ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی مشورہ دیا تھا کہ ہمیں جو آئینی تحفظ حاصل ہے اس سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے، جے آئی ٹی کی رپورٹ چیلنج کی جائے گی، اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 184/3کے دائرہ اختیار کو چیلنج نہ کرنے پر پارٹی میں پہلے بھی بہت آوازیں اٹھی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سارے معاملے میں سیاستدانوں کا امیج خراب ہوا ہے، کارکردگی کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات کی سیاست کی جارہی ہے ، عمران خان ناتجربے کار ہیں ٗاگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ الزام یا بہتان لگا کر اپنا قد بڑھا لیں گے تو یہ نہیں ہوسکتا ٗیہ باتیں طے ہونی چاہیں کہ ووٹ کے ذریعے آئیں گے اور ووٹ کے ذریعے ہی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی پر ہمارے تحفظات تھے مگر ہم مسلسل پیش ہوتے رہے کیونکہ قانون کی جنگ عدالت میں لڑی جاتی ہے،فیصلہ حق میں آئے یا نہ آئے اسے ماننا پڑتا ہے اور قانون کے فیصلے کو سب کو ماننا ہوگا تاکہ ملک آگے بڑھے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہاکہ پاکستان کا آئس لینڈ سے موازنہ کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ٗ عمران خان سیاسی نابالغ ہیں اور الزامات لگا کر اپنا قد بڑا نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ووٹ کے ذریعے حکومت کا آنا اور جانا طے ہونا چاہئے ٗایک دوسرے کو لیٹرے کہہ کر گرانا نہیں چاہئے،ان کا کہنا تھا ایسی لڑائی شروع ہو گئی جس میں سب ہارے ہیں بتایا جائے کون سی کرپشن پکڑی گئی اور کونسا پیسہ واپس لایا گیا ۔
انہوں نے کہا2018 کا بیانیہ بن رہا ہے تم چور ہو فلاں لیٹرا ہے اچھا ہوتا ہم کارکردگی کی بنیاد پر ایک دوسرے پر تنفید کرتے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے ٗملک کیخلاف عالمی سازشوں کی تاریخ ہے ٗسوشل میڈیا پر پڑھے لکھے جاہلوں کا ایک لشکر ہے ٗ ہم الزامات کی بنیاد پر سیاست کر رہے ہیں، جن کو پاکستان کی تکلیف ہے وہ نہیں چاہیں گے ملک آگے بڑھے،
بعض لوگوں کا مائنڈسیٹ ہے کہ سیاست دان ہوتے ہی چور ہیں، ہم نے سیاسی چیزوں کو گڈمڈ کر دیا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچا، قانون کی جنگ عدالت میں لڑی جاتی ہے، جے آ ئی ٹی کی رپورٹ پر شدید اعتراضات ہیں۔قبل ازیں اٹارنی جنرل آفس میں آمد کے موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ پیر کو سپریم کورٹ سے معافی مانگیں گے جس پر سعد رفیق نے جواب دیا کہ کس بات کی معافی مانگوں،
میں نے کوئی توہین عدالت نہیں کی بلکہ اپنا موقف پیش کیا،انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ تقریروں کا متن مانگ سکتی ہے اور جے ٹی آئی سے متعلق ان کی تقریروں کا متن اٹارنی جنرل آفس کو جمع کروانا ہے۔ عمران خان ،شیخ رشید اوراعتزاز احسن عدالت کے خودساختہ ترجمان بنے ہیں، ان تینوں کی تقاریر بھی عدالت میں جمع کروانے میں کوئی مضحکہ نہیں۔