دمشق(آئی این پی)شام کے دارالحکومت دمشق میں واقع مذہبی زیارت پر ہونے والے2 بم دھماکوں کی ذمہ داری القاعدہ کے دھڑے نے قبول کرلی جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر 74 ہوگئی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دمشق میں واقع مذہبی زیارت پر چند روز قبل ہونے والے2 بم دھماکوں کی ذمہ داری القاعدہ کے دھڑے نے قبول کرلی۔شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر نگاہ رکھنے والی سیرئن آبزرویٹری نے بتایا ہے کہ ہلاک
ہونے والے یہ افراد زیادہ تر عراقی شیعہ زائرین بتائے جاتے ہیں۔دھماکوں کے مقام سے حاصل ہونے والی تصاویر میں سیاحوں کی متاثرہ بسیں دکھائی دیتی ہیں، جہاں ٹوٹے ہوئے چشمے، جوتے، موبائل فون اور ٹکڑے ہونے والی ویل چیئر پڑی ہوئی ہے، جب کہ خون میں لت پت ملبہ بکھرا ہوا ہے۔القاعدہ سے وابستہ ایک دھڑے نے اِن دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔دھماکوں کے معاملے پر شامی حکام اور مبصرین سے متضاد اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ حکومتی تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے رپورٹ دی ہے کہ یہ بم شام کے دارالحکومت میں واقع باب الصغیر کے قبرستان میں نصب کیے گئے تھے، جہاں ایک مزار ہے۔ شیعہ حضرات اِن مقامات کی تعظیم کرتے ہیں، جن کا تعلق مسلک کے اوائلی دور سے بتایا جاتا ہے۔تاہم شیعہ شدت پسند گروپ حزب اللہ نے کہا ہے کہ خودکش بم حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد مزار پہنچایا، جو زیات اس علاقے میں واقع ہے جسے دمشق کے قدیم سات دروازوں والا علاقہ کہا جاتا ہے۔تاہم، ساری رپورٹوں میں اس بات سے اتفاق کیا گیا ہے کہ دونوں دھماکے 10 سے 15 منٹ کے وقفے سے کیے گئے۔ دوسرا دھماکہ اس وقت ہوا جب جو لوگ جائے حادثہ پر متاثرین کی مدد کے لیے آئے جس کے باعث بہت زیادہ ہلاکتیں واقع ہوئیں۔شامی صدر بشار الاسد نے عہد کیا ہے کہ ان کی فوج داعش کے خلاف شدید کارروائی جاری رکھے گی، اور اِس شدت پسند
گروپ کیفی الواقع دارالخلافے رقہ تک پیچھا کیا جائے گا ایسے میں جب امریکہ کی حمایت والی کرد فوج شدت پسندں کے اِسی ٹھکانے کے خلاف شدید حملے کی تیاری کر رہی ہے۔