استنبول(آئی این پی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترک فوجی دستے اور ان کے اتحادی شامی جنگجو شمالی شامی شہر الباب کے مرکز میں داخل ہو گئے ہیں،الرقہ کی آزادی تک شام میں فوجی آپریشن جاری رہے گا ، شام میں ترکی کے فوجی آپریشن کا حتمی مقصد محض الباب شہر پر کنٹرول نہیں بلکہ داعش تنظیم کو الرقہ شہر سمیت علاقے سے باہر نکالنا ہے۔
غیر ملکی میڈیاکے مطابق اتوار کو خلیجی ممالک کے سرکاری دورے پر روانگی سے قبل ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ شام میں ترکی کے فوجی آپریشن کا حتمی مقصد محض الباب شہر پر کنٹرول نہیں بلکہ داعش تنظیم کو الرقہ شہر سمیت علاقے سے باہر نکالنا ہے۔ آپریشن کے دوران تقریبا 5 ہزار مربع کلو میٹر کے رقبے کی تطہیر کو یقینی بنانا ہے۔ انھوں نے کہاکہ علاقے کو داعش اور کرد پاپولر پروٹیکشن یونٹوں سے پاک کرنے کے بعد ترکی کی افواج کا شام میں باقی رہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔اردگان نے یہ بھی بتایا کہ ان کی افواج اور شامی اپوزیشن گروپ شمالی شام میں الباب شہر کے بیچ پہنچ چکے ہیں اور وہ داعش تنظیم کے اس گڑھ پر کنٹرول حاصل کرنے کے قریب ہیں۔استنبول ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اردگان کا کہنا تھا کہ داعش تنظیم کے جنگوں کا شہر سے انخلا شروع ہو گیا ہے۔ترکی کافی عرصے سے اس بات پر زور دے رہا ہے کہ داعش اور کرد پاپولر پروٹیکشن یونٹوں کے مسلح عناصر کو نکال دینے کے بعد شمالی شام میں شہریوں کے واسطے “سیف زون” قائم کیا جائے۔ تاہم ساتھ ہی ترکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نوعیت کے زون پر فضائی آمدورفت کی پابندی عائد کرنا ہوگی۔اردگان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے پر متعدد بار امریکا اور روس سے بات کی ہے۔
ترک صدر کے مطابق ان کا ملک علاقے میں انفرا اسٹرکچر کی کارروائیوں کے لیے تیار ہے تاکہ شام سے مہاجرین کو ہجرت کرنے سے روکا جا سکے اور ترکی فرار ہوجانے والوں کو شام واپس آنے کا موقع مل سکے۔