ایک اندھا تھا‘ اپنے سر کے اوپر پانی کا گھڑا رکھ کر جا رہا تھا رات کا وقت تھا لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ رات کی تاریکی میں وہ اندھا اپنے ہاتھ میں ایک چراغ بھی لئے جا رہا تھا‘ کسی دوسرے آدمی نے اسے دیکھا تو وہ بڑا حیران ہوا وہ کہنے لگا کہ آپ کو تو قدموں کے حساب سے راستوں کا تو ویسے ہی پتہ ہے آپ کو اس روشنی کی ضرورت ہی نہیں اس لئے آپ ہاتھ میں چراغ لئے کیوں جا رہے ہیں؟ وہ اندھا کہنے لگا کہ آپ نے سچ کہا‘
مجھے واقعی چراغ کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ میں نے راستے اپنے قدموں سے اتنے ناپے ہوئے ہیں کہ میں قدموں سے پہچان کر سیدھا منزل پر پہنچ جاؤں گا البتہ میں جو یہ چراغ لئے پھرتا ہوں یہ کہ آنکھوں والے کیلئے ہے‘ ایسا نہ ہو کہ کوئی آنکھوں وال اندھیرے میں چل رہا ہو اسے نظر نہ آئے اور وہ مجھ سے ٹکرائے اور میرا گھڑا ٹوٹ جائے اس لئے میں اپنے گھڑے کی حفاظت کی خاطر آنکھ والوں کو چراغ دکھاتا پھر رہا ہوں تو ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنی قیمتی متاع ایمان کی حفاظت کریں۔