میں نے ایک بار اپنے بابا جی سے پوچھا ”میں خوشی حاصل کرنا چاہتا ہوں‘ مجھے خوشی کیسے مل سکتی ہے“ بابا جی ہنسے اور ہنس کر بولے ”خوشی دے کر ملتی ہے ‘لے کر نہیں“ میں نے وضاحت کی درخواست کی‘ وہ بولے ”آپ دنیا کی تمام چیزیں کچھ حاصل کر کے‘ کچھ لے کر‘ کچھ وصول کر کے انجوائے کرتے ہیں‘ آپ کھانا کھا کر کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں‘
آپ پانی پیتے ہیں تو آپ کی پیاس کم ہو جاتی ہے اور آپ روپیہ پیسہ لیتے ہیں تو آپ کی دولت میں اضافہ ہوتا ہے لیکن خوشی دنیا کی واحد چیز ہے جو آپ کو اس وقت تک حاصل نہیں ہوتی جب تک آپ اپنی ملکیت کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرتے‘آپ اپنی دولت میں کسی ایسے شخص کو حصہ دار نہیں بناتے جو آپ کی دولت میں حصہ دار نہیں۔ آپ کسی بھوکے کو اپنے دستر خوان میں شامل نہیں کرتے اور آپ اپنے حصے کا پانی‘ اپنے حصے کا راستہ اور آپ سارا دن قطار میں کھڑے ہو کر اپنی باری کسی دوسرے ضرورت مند کو نہیں دے دیتے‘ خوشی اپنا حصہ دوسروں کو دینے کے بعد ملتی ہے‘ یہ دینے والی جنس ہے لیکن تم اسے لینا چاہتے ہو چنانچہ تمہیں خوشی کیسے مل سکتی ہے“ یہ بات بھی میرے دل میں کھب گئی اورمجھے اس کے بعد زندگی میں جب بھی دکھ‘ غم‘ تکلیف‘ پریشانی اور اندیشوں نے گھیرنے کی کوشش کی میں نے اپنی نعمتیں دوسروں کے ساتھ شیئر کرنا شروع کر دیں اور میری جیب فوراً خوشی سے بھر گئی“۔